Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہندو چاقو رکھیں‘، سابق انڈین بیوروکریٹس کی بی جے پی رہنما کے بیان کی مذمت

مبینہ طور پر پراگیا سنگھ ٹھاکر نے مسلمانوں کا نام لیے بغیر ’واضح طور پر کہا کہ ہندوؤں کو غیرہندوؤں سے خوف زدہ رہنا چاہیے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں 103 سابق بیوروکریٹس نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی ممبر پارلیمنٹ پراگیا سنگھ ٹھاکر کے اس مبینہ بیان کی مذمت کی ہے جس میں انہوں نے ہندوؤں کو غیرہندو کمیونٹی کے خلاف ہتھیار رکھنے کا کہا۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق سابق بیوروکریٹس کے اس گروپ نے لوک سبھا کے سپیکر اور ضابطہ اخلاق کمیٹی سے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انڈین ریاست مدھیا پردیش سے تعلق رکھنے والی پراگیا سنگھ ٹھاکر کو مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف بولنے پر ایک مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔
ہندوؤں کے ایک گروپ کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’ان کی جہاد کرنے کی روایت ہے، لو جہاد۔ لو جہاد کرنے والوں کو جواب دو، اپنی لڑکیوں کو محفوظ رکھو، انہیں اچھی اقدار سکھاؤ۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اپنے گھروں میں ہتھیار رکھو۔ اگر اور کچھ نہیں تو تیز دھار چاقو، نہ جانے کب کیا حالات ہوں۔ ہر کسی کو اپنے دفاع کا حق ہے۔‘
مبینہ طور پر پراگیا سنگھ ٹھاکر نے مسلمانوں کا نام لیے بغیر ’واضح طور پر کہا کہ ہندوؤں کو غیرہندوؤں سے خوف زدہ رہنا چاہیے۔‘
بیوروکریٹس نے اپنے خط میں لکھا کہ ’پراگیا سنگھ ٹھاکر اپنے اشتعال انگیز الفاظ سے انڈین پینل کوڈ کے تحت کئی جرائم کیے ہیں، بلکہ انہوں نے بطور ممبر پارلیمنٹ اپنے حلف کی خلاف ورزی بھی کی ہے۔‘
اس خط میں کچھ سماجی تنظیموں کی اس پٹیشن کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں سپیکر لوک سبھا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بطور ممبر پارلیمنٹ پراگیا سنگھ ٹھاکر کی رکنیت معطل کی جائے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ’پرنٹ، ٹی وی اور سوشل میڈیا پر روزانہ غیرہندو کمیونٹی کے خلاف زہر اگلا جاتا ہے، خصوصاً مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف۔ اکثر یہ زبانی حملے جسمانی حملوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔‘

شیئر: