انڈیا شمالی ریاست اتراکھنڈ کے قصبے جوشی مَٹھ میں مکانات کے ’ڈوبنے‘ کی وجہ واضح نہیں ہے لیکن رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ قریب ایک ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کے لیے سڑکوں اور سرنگوں کی تعمیر ہے۔
انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے اس مسئلے پر بات چیت کے لیے اتوار ہی کو ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ طلب کی ہے۔
قبل ازیں حکومت کی جانب سے اس کی وجوہات کا ‘فوری جائزہ‘ لینے کے لیے ایک ماہر پینل بھی تشکیل دیا گیا تھا۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اس تباہی کی وجہ قریب ایک ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کے لیے سڑکوں اور سرنگوں کی تعمیر ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ایک مقامی اہلکار ہمانشو کُھرانہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ کم از کم 60 خاندانوں کو پناہ گاہوں میں منتقل کر دیا گیا ہے اور مزید بہت سے افراد کو ان کے دھنسنے والے مکانات سے باہر منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔
رہائشیوں کا کہنا تھا کہ بہت بڑی تعداد پہلے ہی اپنے گھروں سے بھاگ چکی ہے جبکہ لگ بھگ 20 ہزار افراد کے قصبے میں 600 کے قریب گھر اور ہوٹل بھی ڈوب رہے ہیں۔
’خدشہ یہ ہے کہ قصبہ ڈوب رہا ہے‘
ایک اور اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قصبے کے کئی علاقوں کو غیرمحفوظ قرار دے دیا گیا ہے اور داخلے پر پابندی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے علاقے کا سروے کیا گیا ہے۔
’لوگ شدید پریشان ہیں۔ خدشہ یہ ہے کہ قصبہ ڈوب رہا ہے۔‘
جوشی مٹھ کے مکانات کی دیواروں میں پڑنے والی دراڑیں وسیع ہوتی جا رہی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اس صورت حال میں بہت سے مقامی لوگ شدید سردی میں راتیں گزارنے پر مجبور ہوئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ عمارتوں اور سڑکوں میں دراڑوں کے بارے میں کئی ماہ سے حکام کو خبردار کر رہے تھے۔
بعض مکانات ایسے بھی تھے جن میں سے کیچڑ والا مٹیالا پانی بہہ رہا تھا۔
’میرے بچوں کا کیا بنے گا؟‘
ایک مقامی خاتون وینیتا دیوی نے بتایا کہ اکتوبر میں ان کے گھر کی دیواروں میں دراڑیں نظر آنے لگیں جو اب اس قدر چوڑی ہو چکی ہیں کہ ان کا گھر بھی پڑوس کے 25 دیگر گھروں کی طرح منہدم ہونے کے قریب ہے۔
انہوں نے کہا ’میرے بچوں کا کیا بنے گا؟ اب وہ کیسے پڑھیں گے؟‘
ایک اور رہائشی سنائینا نے کہا کہ ’ہم نے اپنی زندگی بھر کی کمائی سے یہ گھر بنایا تھا لیکن اب یہ ختم ہو گیا ہے۔
جوشی مٹھ کی اہمیت کیا ہے؟
سطح سمندر سے تقریباً 18سو میٹر (چھ ہزار فٹ) بلندی پر واقع جوشی مٹھ ہمالیہ کے متعدد اہم مذہبی مقامات تک رسائی کا بڑا راستہ ہے جہاں سے ہر سال ہزاروں زائرین گزرتے ہیں۔
اس قصبے میں انڈین فوج کا ایک بڑا بیس اور چین کے ساتھ متنازع سرحد تک ایک سٹریٹجک سڑک بھی ہے جس میں مبینہ طور پر وسیع دراڑیں پڑ چکی ہیں۔
2021 میں جوشی مٹھ اور آس پاس کے علاقوں میں آنے والے سیلاب میں کم از کم 200 افراد ہلاک ہو گئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وہاں موجود اُولسکی ریزارٹ کی طرف جانے کے لیے ایک کیبل کار روپ وے کو سہارا دینے والے ستونوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ماضی میں یہ خطہ زلزلوں کا شکار رہا ہے اور حالیہ برسوں میں یہاں متعدد مرتبہ قدرتی آفات بھی دیکھی گئی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تباہی کی وجہ گلیشیئرز کا پگھلنا اور بے ہنگم تعمیرات ہیں۔
اس علاقے میں جاری تعمیراتی منصوبوں میں ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس کے ساتھ ساتھ چینی سرحدی علاقے اور ہندو مقدس مقامات تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے ایک بڑی سڑک شامل ہے۔
قبل ازیں فروری 2021 میں جوشی مٹھ اور آس پاس کے علاقوں میں آنے والے سیلاب میں کم از کم 200 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔