Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب کا سیاسی بحران، مونس الٰہی کہاں غائب ہیں؟

مبصرین کے مطابق سیاسی مدوجذر میں مونس الٰہی کا منظر سے ہٹنا حکمت عملی کا حصہ ہے۔ (فوٹو: پرویز الٰہی ٹوئٹر)
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں اس وقت سیاسی فریقین کی جانب سے داؤ پیچ جاری ہیں۔
عمران خان اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کر چکے ہیں لیکن سیاسی حالات ان کے اس اعلان کے باوجود پیچیدہ ہیں۔ اپوزیشن کی سیاسی چال نے پنجاب اسمبلی کو وقتی طور پر تحلیل ہونے سے روک دیا ہے جبکہ تحریک کے اتحادی وزیراعلٰی پرویز الٰہی خود بھی واشگاف الفاظ میں حکومت جاری رکھنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
لاہور میں عمران خان کی زمان پارک رہائش گاہ آج کل سیاسی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ وفود سے ملاقاتوں میں وہ پرویز الٰہی کے حالیہ بیانات پر خفگی کا اظہار کر چکے ہیں۔
تاہم انہوں نے پارٹی رہنماؤں کو چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف کسی بھی قسم کا بیان دینے سے روک دیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک مونس الٰہی کا موقف سامنے نہیں آتا تب تک خاموشی اختیار کی جائے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے یہ ہدایت اس وقت دی جب پارٹی رہنما اعجاز چوہدری نے پرویز الٰہی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان پر تنقید کی تھی۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سارے قضیے میں مونس الٰہی سیاسی منظرنامے سے گزشتہ ایک ہفتے سے غائب ہیں ان کا ٹوئٹر بھی خاموش ہے۔ سوشل میڈیا پر ان کی کچھ تصاویر بھی وائرل ہوئیں جن میں وہ ایک پرائیویٹ طیارے میں کچھ لوگوں کے ہمراہ سوار ہیں۔ کچھ اطلاعات ہیں کہ وہ یورپ کے دورے پر ہیں۔

پنجاب میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کی اتحادی حکومت ہے۔ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

مسلم لیگ ق کے ترجمان کے مطابق مونس الٰہی نجی دورے پر ملک سے باہر ہیں اور وہ جلد واپس آئیں گے۔
مونس الٰہی ایسے وقت میں ملک سے باہر ہیں جب ایک طرف سیاسی محاذ گرم ہے۔ دوسری طرف ان کے خلاف ایف آئی اے ایک مرتبہ پھر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور ان کی اہلیہ سمیت چھ قریبی افراد کو دوسری مرتبہ نوٹس جاری کیے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کار سلمان غنی سمجھتے ہیں کہ چوہدریوں کی سیاست ہمیشہ گہری رہی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ اتنے اہم موقعے پر مونس الٰہی اپنے والد کی مشاورت کے بغیر منظر نامے سے غائب ہوئے ہوں۔ کس وقت پر کیا کرنا ہے یہ سیاست دانوں سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔
بدھ 11 جنوری کو لاہور ہائی کورٹ وزیراعلٰی پرویز الٰہی کی اس درخواست پر سماعت کرنے جا رہی ہیں جس میں انہوں نے اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر گورنر کی جانب سے وزارت اعلٰی کے منصب سے ہٹائے جانے کے اقدام کو چیلنج کیا تھا۔ عدالتی نے انہیں عبوری ریلیف دیتے ہوئے عارضی طور پر بحال کر دیا تھا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی کسی بھی صورت اپنی حکومت ختم کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں۔
تجزیہ کار وجاہت مسعود کہتے ہیں کہ ’عمران خان کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ مونس الٰہی کی ہے۔ جو بھی بندوبست ہوا تھا وہ مونس اور خان کے درمیان تھا۔ غالب امکان یہی ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے برخوردار کو منظر سے ہٹا کر معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں۔ جب وہ اپنی حکومت بچانے میں کامیاب ہو جائیں گے تو ان کی اگلی کوشش اسمبلیاں بچانے کی ہو گی، مجھے تو کورٹ کیس بھی لمبا جاتا دکھائی دے رہا ہے۔‘

عمران خان نے نے پارٹی رہنماؤں کو چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف کسی بھی قسم کا بیان دینے سے روکا ہے۔ (فوٹو: پنجاب حکومت)

پیر کو وزیر اعلٰی چوہدری پرویز نے اسمبلی اجلاس کے بعد عمران خان کے ساتھ ان کے گھر جا کر ملاقات کی تھی۔ تاہم اس حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
منگل کو البتہ تحریک انصاف کے وزراء نے جو اسمبلی میں تقاریر کی ان میں واضح نظر آرہا تھا کہ حکومت اب چلے گی اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کے تحریک انصاف کے معاملے میں لچک نظر آر ہی ہے۔
تحریک انصاف کے وزیر محمود الرشید نے اسمبلی فلور پر کہا کہ ’حکومت کو کوئی خطرہ نہیں وزیراعلٰی کے پاس نمبر پورے ہیں یہ حکومت ایسے ہی چلے گی۔‘
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس سیاسی مدوجذر میں مونس الٰہی کا منظر سے ہٹنا حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ عمران خان کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔ لیکن صورت حال کا صحیح اندازہ بدھ کو ہونے والی عدالتی سماعت کے بعد سامنے آئے گا۔

شیئر: