کمرشل بینکوں میں موجود ڈالرز تک رسائی زیرغور نہیں: اسحاق ڈار
وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے منسوب ایک بیان میڈیا میں گردش کر رہا تھا کہ کمرشل بینکوں میں محفوظ شہریوں کی رقوم بھی سٹیٹ بینک کی ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ قومی زرمبادلہ کے ذخائر میں ہمیشہ سٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں کے پاس موجود زرمبادلہ شامل ہوتا ہے اور حال ہی میں انہوں نے اس اصول پر مبنی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا حوالہ دیا۔
خیال رہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے منسوب ایک بیان میڈیا میں گردش کر رہا تھا کہ کمرشل بینکوں میں محفوظ شہریوں کی رقوم بھی سٹیٹ بینک کی ہے۔
اس بیان کے وضاحت کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ’ماضی میں اس ملک کی معیشت کو تباہ کرنے والے کچھ مفاد پرست عناصر نے اسے جان بوجھ کر ایک موڑ دیا اور ایک مہم شروع کر دی گویا حکومت کمرشل بینکوں کے پاس موجود زرمبادلہ تک رسائی پر غور کر رہی ہے جو درحقیقت شہریوں کی ملکیت ہے۔ اس کی سختی سے تردید کی جاتی ہے اور واضح کیا جاتا ہے کہ ایسا کوئی اقدام حکومت کے زیر غور نہیں ہے۔‘
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ ’اس لیے کہا گیا کہ غلط تشریح، اور غلط، پروپیگنڈے کو نظر انداز کیا جانا چاہیے۔‘
اس سے قبل وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے ہمراہ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہا کہ ’جنیوا کانفرنس میں جانے سے قبل ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ بین الاقوامی برادری کے سامنے 16.3 ارب ڈالر کا ہدف جب رکھیں گے تو اس میں آدھا حصہ ہم خود اپنے وسائل سے فراہم کرنے کا اعلان کریں گے، ہم نے 8.15 ارب ڈالر کا ہدف مقرر کیا تھا، بین الاقوامی کانفرنس میں جو وعدے ہوئے ہیں ان میں 8 ارب ڈالر کے پراجیکٹ لونز اور باقی عطیات ہیں۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ ’جنیوا کانفرنس کی سائیڈ لائن پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی، آئی ایم ایف بجلی اور گیس کے شعبے میں اصلاحات کا کہہ رہا ہے، بعض مالیاتی امور جیسے سپیشل ٹیکس بھی ہمارے سامنے ہے۔ اس پر ہائی کورٹ کی جانب سے سٹے ہے، اس سے دسمبر کے ریونیو کے اہداف مکمل نہیں ہوئے تھے، تاہم پاکستان کا موقف ہے کہ اس سال کے آخر تک ہم یہ اہداف حاصل کر لیں گے۔‘
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ کہ ’آئی ایم ایف کی جانب سے باقی ماندہ سبسڈیز کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے، ہم جو بھی اقدامات کریں گے، اس سے عام آدمی پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ ’جنیوا روانہ ہونے سے قبل انہوں نے واضح کیا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر10ارب ڈالر ہیں، ماضی میں پاکستان میں غیر ملکی زرمبادلہ کا ہر سینٹ اسٹیٹ بینک میں جاتا تھا، فروری 1999ء میں ہم نے اس کو تین حصوں میں تقسیم کیا اور 30 جون 1999 کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر کے حجم کا طریقہ کار تبدیل ہوا جو لوگ اس حوالے سے پروپیگنڈا کر رہے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے 24 ویں معیشت کو 47 ویں نمبر پر لا کھڑا کیا، اب بھی ان سے کوئی اچھی بات ہضم نہیں ہو رہی، ہم جنیوا میں ملک کے لئے کام کر رہے تھے اور یہاں یہ بیٹھ کر ٹویٹس کر رہے تھے کہ کمرشل بینکوں سے پیسے نکالے جا رہے ہیں۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ محصولات میں کمی کو پورا کرنے کے لئے حکومت اقدامات کرے گی تاہم اس کا حجم زیادہ نہیں ہو گا اور لوگوں پر بھی اس کا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گیس کے گردشی قرضے میں بھی اضافہ ہوا ہے اوراس وقت یہ 1600 ارب روپے ہے، صارفین پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، گردشی قرضے کو کم کریں گے۔