وزیراعلٰی پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے کر گورنر کی ایڈوائس پر عمل درآمد کر دیا ہے جبکہ گورنر بلیغ الرحمان نے وزیراعلٰی کی برطرفی کا نوٹیفکیشن بھی واپس لے لیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں دائر چودھری پرویز الٰہی کی درخواست بھی نمٹا دی گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس جنوری کے آخری ہفتے تک ملتوی ہو چکا ہے جس کے بعد تین روز سے جاری سیاسی شور شرابہ قدرے تھم گیا ہے۔
لیکن اس وقت سب سے اہم سوال یہ اُٹھ رہا ہے کہ اب آگے کیا ہو گا؟ کیا پرویز الٰہی اسمبلی تحلیل کریں گے یا ن لیگ اعتماد کے ووٹ کے عمل کا بائیکاٹ کرنے کے بعد دھاندلی کے الزامات کے ساتھ عدالت جائے گی؟
مزید پڑھیں
-
پنجاب کا سیاسی بحران، مونس الٰہی کہاں غائب ہیں؟Node ID: 733276
-
اعتماد کا ووٹ: پنجاب کا سیاسی بحران ماضی کا ری پلے؟Node ID: 733581
سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں آج جمعرات کی شام اسمبلی کوارڈینیٹرز کا اجلاس طلب کر رکھا ہے۔
انہوں نے اعتماد کے ووٹ کے عمل کے لیے پنجاب کے ہر ڈویژن سے ایک کوراڈینیٹر مقرر کیا تھا جس کے ذمے ڈویژن میں موجود تمام اضلاع اور تحصیلوں سے ایم پی ایز کو اسمبلی میں حاضری کو یقینی بنانا تھا۔
اطلاعات ہیں کہ عمران خان اس اجلاس میں اسمبلی تحلیل سے متعلق حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے۔
دوسری طرف مسلم لیگ کے کیمپ میں ابھی تک خاموشی ہے۔ رات گئے اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ کے بعد لیگی قیادت نے اعلان کیا تھا کہ اعتماد کے ووٹ کے لیے جو طریقہ اپنایا گیا ہے اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا تاہم ابھی تک ایسی کوئی درخواست داخل نہیں کی گئی۔
