لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر یورینیم کا پارسل دراصل چند ایرانی شہریوں کی جانب سے برطانیہ کے کسٹم حکام کی صلاحیتوں کو جانچنے کے لیے ’ڈرائی رن‘ کوشش تھی۔
یہ دعویٰ برطانوی اخبار ’ٹیلی گراف‘ کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
ایران ’ہر صورت‘ خفیہ تنصیبات میں یورینیم کی موجودگی کی وضاحت دےNode ID: 673666
خیال رہے کہ برطانوی اخبار ’دا سن‘ پر سب سے پہلے یہ خبر آئی تھی کہ ہیتھرو ایئرپورٹ پر حکام کی جانب سے معمول کی تلاشی کے دوران ایک پیکج کو تحویل میں لیا گیا ہے۔
اخبار کی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’پیکج پاکستان سے عمان کے راستے ایک پرواز کے ذریعے 29 دسمبر کو عمان پہنچا تھا۔‘
سابق ملٹری انٹیلیجنس آفیسر فِلپ انگرام نے کہا ہے کہ ’مہلک مواد پر مشتمل پارسل برطانیہ میں رجسٹرڈ ایک ایرانی کمپنی کو بھیجا جا رہا تھا۔ یہ بھی امکان ہے کہ یہ برطانوی کسٹم سسٹم کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے ایک ’آزمائشی عمل‘ کا حصہ تھا۔‘
اس پارسل کو وصول کرنے والوں سے پولیس رابطے میں ہے لیکن ابھی تک اس کیس میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی 15 بھی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
اس سے قبل بدھ کو عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا تھا کہ پاکستان سے ہیتھرو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچنے والے یورینیئم پیکج کے بارے میں میڈیا پر رپورٹس دیکھی ہیں تاہم سرکاری سطح پر کسی قسم کی معلومات شیئر نہیں کی گئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ یہ رپورٹس درست نہیں ہیں۔‘
برطانیہ کی میٹروپولیٹین پولیس کے شعبۂ انسداد دہشت گردی کے سربراہ رجرڈ سمتھ نے کہا ہے کہ ’میں عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اس ممنوعہ مواد کی مقدار انتہائی کم تھی جو شہریوں کے لیے کسی قسم کے خطے کا باعث نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گو کہ ہماری تحقیقات جاری رہیں گی، تاہم فی الحال اس میں بظاہر براہ راست خطرے کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔‘
’ہم عوام کی توقعات کے مطابق اس معاملے کی تمام ممکنہ پہلوؤں سے جانچ کریں گے۔‘