الاحسا کی تاریخی بندرگاہ العقیر، سعودی عرب کا پہلا اقتصادی گیٹ
الاحسا کی تاریخی بندرگاہ العقیر، سعودی عرب کا پہلا اقتصادی گیٹ
ہفتہ 14 جنوری 2023 5:24
الاحسا کے باشندے اسے العجیر بندرگاہ بھی کہتے ہیں۔ (فوٹو العربیہ نیٹ)
سعودی محکمہ آثار قدیمہ نے مملکت کی تاریخی بندرگاہ العقیر میں ’نقوش فیسٹول‘ کا آغاز کیا ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق العقیر بندرگاہ جزیرہ عرب کا پہلا معاشی بحری گیٹ مانا جاتا ہے۔ اسے متعدد ثقافتوں اور تہذیبوں کے سنگم کی حیثیت بھی حاصل ہے۔
فیسٹول میں قدیم تجارتی سرگرمیوں پر پروگرام کیے جا رہے ہیں۔ تاریخی مجسمے دکھائے جا رہے ہیں۔ ریت پر الاحسا کے باشندوں کی فن کاری نقوش کی صورت میں اجاگر کی جا رہی ہے۔
ماہی گیری کے ہنر کو نمایاں کیا جارہا ہے۔ قدیم زمانے میں ملاح جو گیت گایا کرتے تھے وہ بھی پیش کیے جا رہے ہیں۔
سعودی محکمہ آثار قدیمہ نے ’نقوش فیسٹول‘کا آغاز کیا ہے۔ (فوٹو العربیہ نیٹ)
نقوش فیسٹول الحقیر بندرگاہ کی نمائش پر بھی مشتمل ہے۔ یہ نمائش دیکھنے والے العقیر کے خوبصورت ماضی کا تعارف حاصل کررہے ہیں۔ یہاں العقیر تجارتی، اقتصادی اور ثقافتی بندرگاہ کی اہمیت منعکس کرنے والی تصاویر کا انتخاب بھی پیش کیا جا رہا ہے۔
نمائش دیکھنے والے ’دکۃ الصیادین‘ (ماہی گیروں کی بیٹھک) دیکھ کر مقامی لوگوں کی مہارتیں دریافت کر رہے ہیں۔
یہاں ’دکۃ البحارۃ‘ (ملاحوں کی بیٹھک) بھی سجائی گئی ہے جسے دیکھ کر سمندر کی لہروں کے پس منظر میں گائے جانے والے گیتوں کی اٹھان اور اس موقع پر بولے جانے والے سادہ الفاظ اور جملوں کی برسات الگ مزا دے رہی ہے۔
یہاں ترقی کے عمل کے ابتدائی نمونے بھی سجائے گئے ہیں۔ کلاسیکل گاڑیوں کی نمائش بھی ہورہی ہے۔ شائقین یادگاری تصاویر بنوا رہے ہیں۔
یہاں ‘محطۃ القوافل‘ (قافلوں کی منزل) بھی تعارف کے لیے سجائی گئی ہے جہاں اونٹ سامان تجارت لے جاتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں ’سوق العقیر‘ (العقیر مارکیٹ) میں ماہر ترین ہنرمندوں کے ہاتھوں سمندری دستی مصنوعات کی چمک دمک بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
یہ سعودی عرب کی قدیم ترین بندرگاہ مانی جاتی ہے۔ (فوٹو العربیہ نیٹ)
العقیر تاریخی بندرگاہ دس صدیوں سے زیادہ عرصے تک خلیج عرب کے ساحلوں پر اپنی عظمت منواتی رہی۔ اس کی تاریخ 960 میں شروع ہوئی تھی۔ یہ مشرقی سعودی عرب کی الاحسا کمشنری میں واقع ہے اور مملکت کی قدیم ترین بندرگاہ مانی جاتی ہے۔
الاحسا کے باشندے اسے العجیر بندرگاہ بھی کہتے ہیں لیکن اس کا مشہور نام العقیر ہے جو لوگ اسے العجیر کے نام سے جانتے ہیں وہ اس کی نسبت اجاروا یا عجیروا قبیلے سے کرتے ہیں۔ یہ قبیلہ یہاں ایک ہزار قبل مسیح میں آباد ہوا تھا۔
بانی مملکت شاہ عبدالعزیز آل سعود نے مملکت کے اقتصادی گیٹ کی حیثیت سے العقیر بندرگاہ پر توجہ دی تھی۔ اس بندرگاہ نے شاہ عبدالعزیز کے زمانے میں اہم سیاسی و اقتصادی واقعات دیکھے تھے۔
یہاں برطانوی ایلچیوں سے بانی مملکت کی ملاقات ہوتی رہی ہے۔ اسے برطانوی حکومت کے ساتھ مذاکرات کا مرکز کی حیثیت حاصل تھی۔ العقیر بندرگاہ ہی ہے جہاں شاہ عبدالعزیز نے اس معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت برطانیہ نے الاحسا پر شاہ عبدالعزیز کے اقتدار کو تسلیم کیا تھا۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں