’کراچی اور حیدرآباد میں 15 جنوری کو ہی بلدیاتی انتخابات ہوں گے‘
’کراچی اور حیدرآباد میں 15 جنوری کو ہی بلدیاتی انتخابات ہوں گے‘
ہفتہ 14 جنوری 2023 8:59
زین علی -اردو نیوز، کراچی
کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہونے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
صوبہ سندھ کے الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان کا کہنا ہے کہ بروز اتوار 15 جنوری کو سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے انتخابات ہوں گے۔ ووٹرز اور سیاسی جماعتوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ انتخابات وقت پر ہی ہوں گے۔
سنیچر کو کراچی میں صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان نے کہا کہ ’مجھے یہ پیغام دینا ہے ووٹرز اور سب کو کہ الیکشن کمیشن کا آج اجلاس ہوا ہے اور اجلاس میں صوبائی حکومت کی درخواست کا جائزہ لیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انتخابات کے سامان کی ترسیل جاری ہے جسے جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ آئی جی سندھ سے کہہ دیا ہے حساس پولنگ اسٹیشن کا جائزہ لیکر سکیورٹی فراہم کریں، کل کراچی حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں۔ صاف و شفاف انتخابات کرانے میں متعلقہ ادارے انتخابات کو کرانے میں اپنے فرائض انجام دیں۔ ہمیں آئی جی سندھ نے فول پروف سیکورٹی کے حوالے سے یقین دہانی کرائی ہے۔‘
انتہائی حساس پولنگ سٹیشنز کی تعداد کیا ہے؟
صوبائی الیکشن کمشنر کے مطابق کراچی کے سات اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے 4990 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ کراچی ڈویزن میں 1496 انتہائی حساس پولنگ استیشن حساس قرار دیے گئے ہیں۔ کراچی ڈویژن کی کل 246 یوسیز میں 984 وارڈز ہیں۔
صوبائی الیکشن کمیشن کے مطابق ضلع وسطی کے پانچ ٹاونز میں یوسیزکی تعداد 45 ہے جبکہ ضلع میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 20 لاکھ 76 ہزار73 ہے۔ ضلع وسطی کے 1263 پولنگ اسٹیشنز میں 360 انتہائی حساس 903 حساس قرار دیا گیا ہے۔
کراچی ضلع شرقی کے پانچ ٹاونز میں 43 یونین کمیٹیز ہیں۔ رجسٹرز ووٹرز کی تعداد 14 لاکھ 54 ہزار 59 ہے، 799 پولنگ سٹیشن میں 200 انتہائی حساس 599 حساس قرار دیے گئے ہیں۔ ضلع کورنگی کے چار ٹاونز کی 37 یوسیز میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 14 لاکھ 15 ہزار 91 ہے، کورنگی کے 765 پولنگ سٹیشنز میں318 انتہائی حساس 447 حساس قرار دیے گئے ہیں۔
ضلع غربی کے 639 پولنگ سٹیشنز میں سے 111 انتہائی حساس 528 حساس قرار دیے گئے ہیں۔ کیماڑی کے تین ٹاونز کی 32 یوسیز میں رجسٹرڈ ووٹرز 8 لاکھ 44 ہزار 851 ہیں۔ ضلع ملیر میں 497 پولنگ استیشنز میں 119 انتہائی حساس 378 حساس قرار دیے گئے ہیں۔ ضلع جنوبی کے ٹاونز کی 26 یوسیز میں رجسٹرڈ ووٹر 9 لاکھ 95 ہزار 54 ہیں۔ ضلع میں 480 پولنگ سٹیشنز میں 224 انتہائی حساس 256 حساس ہیں۔
سندھ حکومت کا الیکشن کمیشن کو خط
حکومت سندھ نے صوبے میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات روکنے کے لیے صوبائی الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا۔
سنیچر کو صوبائی حکومت نے خط میں استدعا کی ہے کہ صوبے میں سکیورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی اور حیدرآباد میں 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جائیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ کابینہ نے کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں یونین کمیٹیوں کی تعداد کا نوٹس واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا اور سکیورٹی فرائض سرانجام دینے کے لیے اہلکاروں کی عدم دستیابی پربھی اظہارتشویش کیا تھا۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’صوبے کو سکیورٹی کے مسائل کا سامنا ہے اور کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہو سکتا ہے، لہٰذا سکیورٹی کے بہتر انتظامات ہونے تک سندھ میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جائیں۔‘
جمعے کو وفاقی حکومت کی اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے انتخابات پر شدید ردعمل دیتے ہوئے حکومت سے علیحدگی کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے ایم کیو ایم کی قیادت سے رابطہ کیا اور ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
جمعے کی رات دیر تک پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنما اپنے اپنے دفاتر میں سر جوڑ کر بیٹھے رہے اور سنیچر کی صبح الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کی صورت میں ایک اور پیش رفت سامنے آئی۔
کوئی ایک چھوٹا سا واقعہ کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سنیچر کو کراچی اورحیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں تصادم کا خدشہ ہے۔
وزیر داخلہ نے جاری بیان میں کہا کہ ’بلدیاتی انتخابات کے 15 جنوری کو انعقاد پر سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات نے تشویشناک صورتحال اختیار کر لی ہے۔ دو سیاسی جماعتیں 15 جنوری کو کروانے کے حق میں ہیں تو دو اس کی مخالف ہیں۔‘
’بعض شرپسند عناصر صورتحال سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، تصادم اور امن و امان کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ کوئی ایک چھوٹا سا واقعہ کراچی اور حیدرآباد میں کسی بڑے حادثے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔‘
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں اور الیکشن سے متعلقہ دیگر فریقین کومعاملہ فہمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشیدگی کی فضا کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن اور عدلیہ کو حالات کی سنگینی کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ آئین اور قانون کی روشنی میں مناسب حل نکالا جائے۔
الیکشن کمیشن کی درخواست پر ایف سی تعینات کرنے کا حکم
دوسری جانب وزارت داخلہ نے جمعے کی رات گئے احکامات جاری کیے ہیں کہ صوبائی الیکشن کمیشن کی درخواست پر بلدیاتی انتخابات کے دوران ایف سی تعینات کی جائے۔
وزارت داخلہ نے انتہائی حساس پولنگ سٹيشنوں کے باہر ايف سی تعینات کرنے اور مطلوبہ نفری مہیا کر کے پر امن انتخاب یقینی بنانے کا کہا ہے۔
وزارت داخلہ نے، صوبائی محکمہ داخلہ اور اليکشن کميشن سندھ کے سروے کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی مشاورت کے ساتھ يقينی بنانے کا حکم جاری کیا ہے۔