Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے قدیم کنویں جن کے بارے میں کئی کہانیاں مشہور ہیں

کنوؤں کے بارے میں زیادہ تر معلومات افواہوں پر مبنی ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے حدود شمالیہ ریجن میں رفحا سے 105 کلومیٹر جنوب میں واقع گاؤں لینہ اپنے قدیم پانی کے کنوؤں کی وجہ سے مملکت کے اہم ترین تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ کنویں ہزاروں سال پرانے ہیں اور سعودی عرب بھر سے سیاحوں اور وزیٹرز کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔
محقق،  ثقافتی ورثہ اور نوادرات کے ماہرعبدالرحمن بن محمد التویجری کے مطابق مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جزیرہ نما عرب کے شمال میں قدیم ترین کنویں ہیں۔
عبدالرحمن بن محمد التویجری نے سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کو بتایا کہ ’مقامی گاؤں کی ٹھوس پتھریلی مٹی میں کنویں الگ الگ شکلوں میں تراشے گئے تھے تاہم 300 میں سے صرف چند ہی علاقے میں باقی ہیں۔

یہ جزیرہ نما عرب کے شمال میں قدیم ترین کنویں میں سے ہیں( فوٹو ایس پی اے)

ٹور گائیڈ خلف بن جبل الشمری نے ایس پی اے کو بتایا کہ لینہ کے کنوؤں کے بارے میں زیادہ تر معلومات افواہوں پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ان کنوؤں کے بارے میں کوئی علمی تحقیق نہیں ہے تاہم بہت سی کہانیاں اور حوالہ جات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ کنوؤں کی تاریخی تعداد کا تخمینہ 300 سے زیادہ سخت چٹانی اونچائی پر پھیلا ہوا ہے جو دسیوں ہزار سال پرانا ہے۔ تاریخی طور پر یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ انہیں کس نے کھودا کیونکہ اس خطے میں بہت سی قدیم تہذیبیں رہتی تھیں جیسا کہ ہیگرا کے آثار قدیمہ کے خزانے سے ظاہر ہوتا ہے۔‘
خلف بن جبل الشمری نے کہا کہ ’لینہ جزیرہ نما عرب کی قدیم ترین بستیوں میں سے ایک اہم آثار قدیمہ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ یہ گاؤں نجد اورعراق کے درمیان قدیم تجارتی راستے پر واقع ہے اور پوری تاریخ میں سفر کرنے والے قافلوں کو سخت صحرائی حالات سے مہلت فراہم کی گئی ہے۔‘

شیئر: