خیبرپختونخوا کی تحلیل شدہ کابینہ نے اپنے آخری اجلاس میں جو اہم فیصلے کیے ان میں ایک لاکھ 30 ہزار اساتذہ کی اپ گریڈیشن کی منظوری بھی تھا۔ کابینہ کے فیصلے کے مطابق پی ایس ٹی ٹیچرز کو گریڈ 12 سے 14 اور گریڈ 14 سے 15 میں اپ گریڈ کیا جائے گا جب کہ 21 ہزار ایس ایس ٹی اساتذہ کو گریڈ 16 سے 17 میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
پی ٹی آئی کا سپیکر سے ملاقات کا فیصلہ، اہم عہدے دینے کا مطالبہNode ID: 735501
پی ٹی آئی کی جانے والی حکومت کے آخری دن کے اس فیصلے کو ناقدین کی جانب سے سیاسی رشوت اور مالی بحران کے شکار صوبے کے خزانے پر بوجھ قرار دیا جارہا ہے۔
اپ گریڈیشن کا فیصلہ خزانے پر بوجھ۔؟
محکمہ خرانہ کے حکام کے مطابق ’کابینہ کے اس فیصلے سے ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد ٹیچرز مستفید ہوں گے جس کے لیے 11 ارب روپے اضافی محکمہ تعلیم کو درکار ہوں گے۔‘
سابق وزیر تعلیم شہرام ترکئی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’صرف 51 ہزار پی ایس ٹی ٹیچرز کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ 13 ہزار سے زائد اساتذہ کی گریڈ 17 سے 20 میں ترقی کی منظوری دی گئی ہے۔‘
کیا یہ سیاسی رشوت ہے؟
اردو نیوز کے سوال پر کہ کیا یہ فیصلہ سیاسی رشوت ہے سابق وزیر تعلیم شہرام ترکئی نے موقف اپنایا کہ ’اپ گریڈیشن اساتذہ کا دیرینہ مطالبہ تھا جس کے لیے انہوں نے کئی بار احتجاج اور مظاہرے کیے۔‘
’ہم نے اساتذہ سے وعدہ کیا تھا کہ جانے سے پہلے ان کا مطالبہ پورا کیا جائے گا۔ یہ رشوت نہیں بلکہ اساتذہ کا حق تھا۔‘
ان کے مطابق ’تحریک انصاف حکومت نے شعبہ تعلیم میں شروع دن سے انقلابی اقدامات کیے۔‘
