رونالڈو بمقابلہ میسی، سعودیوں کے لیے ابھی صرف شروعات ہوئی ہے
میسی کی ٹیم پیرس سینٹ جرمین نے ریاض سیزن کپ اپنے نام کیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب کے گراؤنڈ میں فٹبال کی دنیا کے دو بڑے کھلاڑیوں میسی اور رونالڈو کو ایک تاریخی میچ میں آمنے سامنے دیکھا گیا جو صرف مملکت میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں شائقین کے لیے انتہائی پرجوش لمحہ تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب نے اسی طرح کی مزید تقریبات کے انعقاد کا ارادہ کیا ہوا ہے جن میں ورلڈ کپ، سمر اولمپکس اور ممکنہ طور پر ونٹر اولمپکس بھی شامل ہیں۔
سعودی جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ترکی الشیخ نے مملکت کے ترقیاتی منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک بڑا میچ تھا لیکن یہ اس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے جو ویژن 2030 میں ہوگا۔‘
تیل برآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملک سعودی عرب کھیلوں کی تقریبات پر لاکھوں ریال خرچ کر چکا ہے جس میں کرسٹیانو رونالڈو کی سعودی کلب النصر میں شمولیت کے علاوہ جدہ میں ہونے والی ایف ون ریس کے علاوہ دیگر بڑی تقریبات شامل ہیں۔
آئندہ دنوں میں سعودی شہریوں کو بڑے پیمانے پر میچز دیکھنے کو ملیں گے جس میں خواتین و مردوں کے ایشیئن کپ، ایشیئن گیمز اور مصنوعی برف پر ونٹر گیمز شامل ہیں۔
یہ تمام تقریبات سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے منصوبے کا حصہ ہیں جس کے تحت مملکت کی معیشت کا انحصار تیل پر کم سے کم کیا جا رہا ہے۔
انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ترکی الشیخ نے ولی عہد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’میرے لیڈر مزید ایسی چیزوں سے سعودیوں کو حیران کر کے رکھ دیں گے۔ ہم ان کے مطالبات کو کسی بھی وقت پورا کرنے پر تیار ہیں۔ لیکن جو ہونے جا رہا ہے وہ اس سے بھی زیادہ بڑا ہوگا۔‘
سعودی عرب کی کوشش ہے کہ مصر اور یونان کے ساتھ مل کر ورلڈ کپ 2030 منعقد کروایا جائے۔
کرسٹیانو رونالڈو کی سعودی کلب النصر میں شمولیت کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ شاید لیونل میسی بھی ان کے ساتھ پرو لیگ میں شامل ہو جائیں۔
امریکی جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے قطر کیمپس سے وابستہ پروفیسر ڈینیئل رائیخ نے کہا کہ ’رونالڈو کی ٹرانسفر صرف شروعات ہے۔ چاہے میسی سعودی عرب جائے یا نہیں، لیکن مزید سپر سٹارز کو سعودی عرب منتقل ہوتا ہوا دیکھیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو احساس ہے کہ عسکری اور سیاسی طاقت پر ہی انحصار نہیں کیا جا سکتا ’بلکہ سوفٹ پاور کا ہونا ضروری ہے اور جمعرات کے میچ سے یہ واضح پیغام گیا ہے۔‘