Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا: عمران خان سمیت اہم شخصیات کی ڈیوٹی پر مامور پولیس واپس بلانے پر غور

حکام کے مطابق اس وقت خیبرپختونخوا پولیس کے چار ہزار 500 اہلکار اہم شخصیات کی سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور ہیں۔ (فوٹو: کے پی پولیس)
خیبر پختونخوا حکومت صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے باعث سابق وزیراعظم عمران خان سمیت کے پی کی اہم شخصیات کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں کو واپس بلانے پر غور  کر رہی ہے۔
حکام کے مطابق اس وقت خیبرپختونخوا پولیس کے چار ہزار 500 اہلکار اہم شخصیات کی سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور ہیں۔
صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے پیشن نظر وی آئی پیز ڈیوٹیوں پر تعینات پولیس اہکاروں کو واپس بلانے کی تجویز زیر غور ہے۔
اس حوالے سے 26 جنوری کو نگران وزیراعلی اعظم خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں سابق عوامی نمائندوں، سابق بیوروکریٹس اور دیگر شخصیات کی سکیورٹی پر اہلکار تعیانت کرنے کے موجودہ نظام پر نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں غیر ضروری طور پر تعینات اضافی پولیس اہلکاروں کو واپس بلانے کی تجویز پیش کی گئی۔ نگران وزیراعلی اعظم خان نے اجلاس  کے دوران بتایا کہ سکیورٹی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر حکومت غیر ضروری طور پر پولیس فورس کی تعیناتی کے متحمل نہیں ہوسکتی۔

انسپکٹر جنرل پولیس کا موقف

وی آئی پی ڈیوٹیز پر تعینات اہلکاروں کے حوالے سے آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری نے جمعرات کو پشاور پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت میں موقف اپنایا کہ اس وقت چار ہزار پانچ سو پولیس اہلکار وی آئی پیز کی ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 110 پولیس اہلکار صوبے سے باہر تعینات ہیں جن میں 60 اہلکار بنی گالہ جبکہ 50 پولیس کمانڈوز زمان پارک لاہور میں ڈیوٹی دے رہے ہیں۔
آئی جی پولیس نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی سکیورٹی کے لیے بھیجی گئی فورس قانون کے مطابق اور حکومت کی درخواست پر بھیجی گئی تھی۔
’اگر موجودہ حکومت ان اہلکاروں کو دوبارہ واپس بلانے کی ہدایت جاری کرتی ہے تو انہیں واپس بلالیا جائے گا۔‘

آئی جی کے پی پولیس کا کہنا ہے کہ 60 اہلکار بنی گالہ جبکہ 50 پولیس کمانڈوز زمان پارک لاہور میں ڈیوٹی دے رہے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت پورے صوبے میں پولیس فورس کی تعداد ایک لاکھ 29 ہزار ہے جس میں سی ٹی  ڈی، ایلیٹ فورس، سپیشل برانچ اور دیگر فورسز شامل ہیں۔
انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری کے مطابق پشاور میں فی دو لاکھ آبادی کے لے ایک تھانہ موجود ہیں۔
’ہم موجودہ وسائل کے ساتھ کوشش کررہے ہیں کہ عوام کو سکیورٹی فراہم کریں۔‘
اس حوالے سے ریٹائرڈ آئی جی سید اخترعلی شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ وی آئی پی ڈیوٹی کے لیے 2014 میں ایک قانون بنایا گیا تھا جس کے تحت تھریٹ لیول کو دیکھ کر اہم شخصیات کی سکیورٹی پر پولیس اہکار تعینات کیے جاتے ہیں۔
’وی آئی پی ہر ملک میں موجود ہوتے ہیں جس میں سیاسی لیڈرز، ریٹائرڈ بیوروکریٹس یا پھر وزیراعظم یا وزیراعلی شامل ہوتے ہیں۔‘
اختر علی شاہ کا کہنا تھا کہ چار ہزار فورس کو واپس بلانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ ’تاہم اگر بہتر منصوبہ بندی کی جائے تو موجودہ فورس کا صحیح استعمال کیا جاسکتا ہے۔‘
واضح رہے کہ سال 2022 میں پولیس پر تین سو سے زائد حملے کیے گئے جن میں 120 پولیس اہلکار ہلاک جب کہ 117 زخمی ہوئے۔

شیئر: