Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یروشلم میں یہودی عبادت گاہ پر فائرنگ میں 7 افراد ہلاک، 10 زخمی

اسرائیلی پولیس نے فائرنگ کے واقعے کو دہشت گردی قرار دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
یروشلم میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر ایک مسلح شخص کی فائرنگ کے نتیجے میں سات افراد ہلاک جبکہ دس زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فائرنگ کا واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب ہولوکاسٹ کے متاثرین کی یاد میں منائے جانے والے دن کے موقع پر عبادت گاہ میں دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کو ’دہشت گردی کا خوفناک حملہ‘ قرار دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر بائیڈن نے واضح کیا کہ یہ مہذب دنیا کے خلاف حملہ تھا اور انہوں نے اسرائیل کی سلامتی کے لیے مضبوط امریکی عزم دہرایا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز مغربی کنارے میں واقع فلسطینیوں کے پناہ گزین جنین کیمپ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کارروائی میں 10 فلسطینی ہلاک اور 20 زخمی ہوئے تھے۔ 
اسرائیلی پولیس کے مطابق مسلح شخص جمعے کی رات 8 بج کر 15 منٹ پر موقع پر پہنچا اور فائر کھول دیا جس کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے مسلح شخص کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا۔
ٹیلی ویژن پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں کئی زخمیوں کو عبادت گاہ کے باہر سڑک پر پڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جنہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

جنین کیمپ پر حملے کے ایک دن بعد یہودی عبادتگاہ پر فائرنگ ہوئی۔ فوٹو: اے ایف پی

پولیس کی جانب سے فائرنگ کے واقعے کو ’دہشت گردی‘ قرار دیا گیا ہے جبکہ فلسطین کے مغربی کنارے میں حالات مزید کشیدہ ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
حملے کی ذمہ داری فی الحال کسی نے بھی قبول نہیں کی تاہم اسلامی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم  کا کہنا ہے جنین کیمپ پر حملے کے جواب میں ’آپریشن کیا گیا ہے۔‘
اسرائیلی میڈیا کے مطابق مسلح شخص مشرقی یروشلم کا رہنے والا فلسطینی تھا تاہم سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔
اسرائیل کے دفتر خارجہ نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 7 بتائی ہے جبکہ ایمبولنس سروس کا کہنا ہے کہ 5 افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب غزہ میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر فائرنگ کی خبر ملتے ہی ریلیاں نکالی گئیں اور خوشی میں ہوائی فائرنگ کی گئی۔

شیئر: