پشاور پولیس لائن مسجد دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں چارسدہ سے تعلق رکھنے والے بچپن کے دو دوست بھی شامل ہیں۔
ضلع چارسدہ کے ایک ہی گاؤں عمرزئی جان آباد سے تعلق رکھنے والے کانسٹیبل افتخار خان اور کانسٹیبل ابن امین کی دوستی کے بارے میں پورا گاؤں جانتا تھا۔
مزید پڑھیں
-
پشاور دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 100، ریسکیو آپریشن مکملNode ID: 739141
ان دونوں نے ابتدائی تعلیم ایک ہی سکول میں حاصل کی اور میٹرک تک ساتھ رہے۔
بعدازاں انٹرمیڈیٹ میں بھی وہ ہم جماعت تھے۔
دونوں دوست سکول سے باہر بھی ایک ساتھ نظر آتے اور اکثر اوقات ایک ہی رنگ کا لباس پہنا کرتے تھے۔
افتخار خان نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایف آر سی پولیس میں ملازمت لے لی تھی۔ اس وقت ابن امین سرحد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
میرآ اباد گاؤں کے رہائشی محمد جمیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ افتخار خان کے پولیس فورس میں بھرتی ہونے کے بعد ابن امین نے بھی چارسدہ پولیس میں نوکری اختیار کر لی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’چھٹی کے روز دونوں دوست گاؤں میں اکھٹے نظر آتے۔ خوشی کا موقع ہو یا غم کے لمحات، دونوں مل کر شریک ہوتے تھے۔‘
محمد جمیل کے مطابق دونوں کی دوستی اتنی گہری تھی کہ افتخار کی شادی کے کچھ عرصے بعد ابن امین نے بھی شادی کر لی تھی مگر شادی کے بعد بھی ان کی دوستی میں فرق نہیں آیا۔

کانسٹیبل نعیم الرحمان نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ افتخار کی ڈیوٹی پشاور پولیس لائن میں تھی جبکہ ابن امین کی ڈیوٹی ایک جج کے ساتھ تھی مگر چھٹی کے اوقات وہ اکھٹے گزارتے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پولیس لائن مسجد پر حملے کے دن بھی افتخار نے اپنے دوست کو کھانے پر پولیس لائن بلایا تھا۔ کھانے کے بعد دونوں مل ظہر کی نماز پڑھنے مسجد گئے اور پھر دونوں ایک ساتھ ہی موت کے منہ میں چلے گئے۔
کانسٹیبل نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ’ان کی دوستی اتنی پکی تھی کہ موت بھی ان کو جدا نہ کر سکی۔‘
