پشاور پولیس لائن کی مسجد میں دوران نماز دھماکے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 100 ہوگئی ہے جبکہ ریسکیو آپریشن مکمل ہو گیا ہے۔
مزید پڑھیں
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے منگل کو بتایا کہ ’پولیس لائن دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 100 ہوگئی ہے جبکہ اس وقت 53 زخمی زیرعلاج ہیں۔
’زخمیوں میں سے 7 اس وقت آئی سی یو میں داخل ہیں۔ اس وقت تک 100 نعشیں ایل آر ایچ لائی جا چکی ہیں۔ زیادہ تر زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔‘
اس سے قبل منگل کو ہی خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراعلٰی اعظم خان نے آئی جی کے پی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ ’دھماکے میں 95 افراد ہلاک جبکہ 221 زخمی ہوئے۔ شہدا کے ورثا اور زخمیوں کو سپورٹ کریں گے۔‘
آئی جی معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا کہ ’واقعے کی تحقیقات کے لیے سی سی پی او پشاور کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی ہے جس میں حساس اداروں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سکیورٹی لیپس کی انکوائری چل رہی ہے، ایک ماہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھ رہے ہیں۔ دھماکے میں 10 سے 15 کلو بارودی مواد استعمال ہوا ہے۔‘
آئی جی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ ’پہلے ٹی ٹی پی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ ہم ذمہ دار ہیں اور پھر تردید کی گئی لیکن ہو سکتا ہے اس (حملے) میں جماعت الحرار ملوث ہو۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مبینہ خود کش حملہ آور کا ڈین این اے ٹیسٹ کیا جائے گا۔ حملہ آور کا سراغ لگا رہے ہیں۔‘
پیر کو ایک زوردار دھماکے سے مسجد کی چھت منہدم ہوئی تھی جس کی وجہ سے جانی نقصان میں اضافہ ہوا۔
ریسکیو1122 پشاور/ پولیس لائن دھماکہ اپڈیٹس
ریسکیو1122 کا سرچ آپریشن تاحال جاری ہے, سرچ آپریشن کے دوران وقفہ وقفہ سے شہدا کے جسد خاکی کو نکالا جارہا ہے
ریسکیو1122 نے مزید 3 شہدا کو نکال کر ایمبولینس میں ہسپتال منتقل کردیاریسکیو1122 جوان ہیوی مشین کے ذریعے ملبے کو کاٹ رہے ہیں pic.twitter.com/Wwm2EBn4fj
— KP_Rescue1122 (@KPRescue1122) January 31, 2023