پشاور پولیس لائن سینٹرل جیل، سول سیکریٹریٹ، منسٹر بلاک اور کورکمانڈ ہاؤس کے وسط میں واقع ہے۔ یہ اہم سرکاری عمارتیں اس علاقے کو انتہائی حساس زون بناتی ہے۔
پشاور پولیس لائن کی مسجد میں دھماکے سے 95 سے زیادہ شہری جان سے گئے جبکہ 221 زخمی ہوئے ہیں۔
حساس زون میں ہونے کے باوجود پولیس لائن کے اندر دہشت گردی کے بڑے واقعے نے کئی سوالات کو جنم دیا جس میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ آخر شدت پسند بارودی مواد کے ساتھ اس مسجد تک کیسے پہنچا؟
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب کی پشاور دھماکے کی مذمت، ’پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں‘Node ID: 739031
-
پشاور دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 88، صوبے میں ایک روزہ سوگNode ID: 739141
پولیس لائن پشاور کینٹ کی حدود میں واقع ہے جس کے لیے ایک راستہ مرکزی خیبر روڈ سے جاتا ہے جو خیبرپختونخوا اسمبلی، پشاور ہائیکورٹ، کورکمانڈر ہاؤس اور ڈپٹی کمشنر دفتر کے سامنے سے ہوکر گزرتا ہے جبکہ پولیس لائن کا دوسرا راستہ سینٹرل جیل روڈ سے ہوکر گزرتا ہے۔
پولیس لائن کے مرکزی گیٹ کی بات کی جائے تو اس کے بالکل سامنے سول سیکریٹریٹ اور منسٹر بلاک کی عمارتیں موجود ہیں جہاں تمام وزراء اور سیکریٹریوں کے دفاتر ہیں۔
پولیس لائن میں انٹری کے لیے ایک ہی داخلی راستہ ہے جس کے اندر جاتے ہی بائیں جانب سی سی پی او آفس، ایس ایس پی آپریشنز اور ایس پی ہیڈکوارٹر کے دفاتر آتے ہیں۔
پشاور کا یہ ریڈ زون مکمل طور پر جدید کیمروں سے لیس ہے۔ اس میں فیس ریکگنیشن کیمرے بھی موجود ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/January/36481/2023/000_33873na.jpg)