Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور پولیس لائن میں داخلے کے لیے کن سکیورٹی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے؟

پشاور پولیس لائن سینٹرل جیل، سول سیکریٹریٹ، منسٹر بلاک اور کورکمانڈ ہاؤس کے وسط میں واقع ہے۔ یہ اہم سرکاری عمارتیں اس علاقے کو انتہائی حساس زون بناتی ہے۔
پشاور پولیس لائن کی مسجد میں دھماکے سے 95 سے زیادہ شہری جان سے گئے جبکہ 221 زخمی ہوئے ہیں۔
حساس زون میں ہونے کے باوجود پولیس لائن کے اندر دہشت گردی کے بڑے واقعے نے کئی سوالات کو جنم دیا جس میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ آخر شدت پسند بارودی مواد کے ساتھ اس مسجد تک کیسے پہنچا؟
پولیس لائن پشاور کینٹ کی حدود میں واقع ہے جس کے لیے ایک راستہ مرکزی خیبر روڈ سے جاتا ہے جو خیبرپختونخوا اسمبلی، پشاور ہائیکورٹ، کورکمانڈر ہاؤس اور ڈپٹی کمشنر دفتر کے سامنے سے ہوکر گزرتا ہے جبکہ پولیس لائن کا دوسرا راستہ سینٹرل جیل روڈ سے ہوکر گزرتا ہے۔
پولیس لائن کے مرکزی گیٹ کی بات کی جائے تو اس کے بالکل سامنے سول سیکریٹریٹ اور منسٹر بلاک کی عمارتیں موجود ہیں جہاں تمام وزراء اور سیکریٹریوں کے دفاتر ہیں۔
پولیس لائن میں انٹری کے لیے ایک ہی داخلی راستہ ہے جس کے اندر جاتے ہی بائیں جانب سی سی پی او آفس، ایس ایس پی آپریشنز اور ایس پی ہیڈکوارٹر کے دفاتر آتے ہیں۔
پشاور کا یہ ریڈ زون مکمل طور پر جدید کیمروں سے لیس ہے۔ اس میں فیس ریکگنیشن کیمرے بھی موجود ہے۔

حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایک عام آدمی یا ایک صحافی اس علاقے میں کیسے داخل ہو سکتا ہے اور اس کو کس قسم کی سکیورٹی سے گزرنا پڑتا ہے؟

مقامی صحافی لحاظ علی کے مطابق جب ان کو کبھی پولیس لائن میں بلایا جاتا تو گیٹ پر باقاعدہ شناخت ظاہر کر کے اور جامہ تلاشی کے بعد ان کو جانے کی اجازت ملتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جس مسجد میں دھماکہ ہوا وہ مرکزی گیٹ سے 150 میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
اس راستے پر لیٹیگیشن سیکشن، ریکارڈ روم، اسٹیبلشمنٹ دفتر جبکہ کچھ گز کے فاصلے پر سی ٹی ڈی کا دفتر بھی ہے۔
پشاور کے ایک پولیس افسر کے مطابق پولیس لائن میں داخل ہوتے وقت پولیس افسر بھی اپنا تعارف کرواتے ہیں اور باقاعدہ گیٹ پر تعینات سکیورٹی اہلکار نام بھی درج کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیٹرز میں زیادہ تر پولیس اہلکار ہی ہوتے ہیں جو کسی نہ کسی محکمے میں کام کے سلسلے میں آتے ہیں۔
پیر کو پشاور کے سی سی پی او اعجاز خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ آور کیسے داخل ہوا اس پر تفتیش ہو رہی ہے۔

شیئر: