Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اگر دنیا نے کچھ نہ کیا تو روہنگیا کو ایک اور نسل کشی کا سامنا ہوگا: اقوام متحدہ

بنگلہ دیش میں اس وقت تقریباً 10 لاکھ روہنگیا کاکس بازار کے پرہجوم پناہ گزین کیمپوں میں رہتے ہیں۔ فائل فوٹو: گیٹی امیجز
میانمار میں صورتحال کی تحقیق کرنے والے اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ رخائن میں روہنگیا کی آبادی کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ’بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ٹام اینڈریوز نے خبردار کیا کہ ’ایسا نہ کرنے کی صورت میں سنہ 2017 جیسے مزید واقعات ہو سکتے ہیں۔‘
چھ برس قبل میانمار میں مسلم اقلیت روہنگیا کے خلاف فوجی کریک ڈاؤن کے دوران ہزاروں افراد کو قتل کیا گیا جبکہ دس لاکھ سے زیادہ افراد بالآخر ملک چھوڑ کر پڑوسی ملکوں میں چلے گئے ہیں۔
ٹام اینڈریوز نے خبردار کیا کہ جن قوتوں نے اس وقت ’نسل کش حملے‘ کیے تھے اب وہ پورے ملک کا کنٹرول رکھتے ہیں اور ’اُن کی ترجیحات میں روہنگیا مسلمانوں کے انسانی حقوق کا تحفظ شامل نہیں۔‘
روہنگیا مسلمانوں کو دہائیوں سے تشدد اور نسلی منافرت کا سامنا ہے لیکن اس نے بدترین شکل اُس وقت اختیار کی جب اگست 2017 میں جب رخائن ریاست میں میانمار کی فوج نے وحشیانہ آپریشن شروع کیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق تشدد کی اس لہر کے نتیجے میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سنگین جرائم کیے گئے۔
میانمار کی فوج نے آپریشن کے دوران پورے دیہات کو نذر آتش کیا، اس دوران خواتین اور بچوں سمیت سات لاکھ روہنگیا نسل کے لوگوں کو بنگلہ دیش بھاگنے پر مجبور کیا گیا۔

میانمار کی ریاست رخائن میں اس وقت چھ لاکھ سے زیادہ روہنگیا رہ رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش میں اس وقت تقریباً 10 لاکھ روہنگیا کاکس بازار کے پرہجوم پناہ گزین کیمپوں میں رہتے ہیں۔
حال ہی میں حقائق تلاش کرنے کے دورے سے واپس آ کر نیویارک میں اقوام متحدہ کو جنوبی ایشیائی ملک کی صورت حال پر رپورٹ پیش کرنے والے نمائندے ٹام اینڈرویوز نے عرب نیوز کو بتایا کہ اس وقت بھی چھ لاکھ سے زیادہ روہنگیا ریاست رخائن میں رہ رہے ہیں، جن میں سے ایک لاکھ 30 ہزار عارضی حراستی کیمپوں میں رکھے گئے ہیں۔

شیئر: