پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے معروف ایف نائن پارک میں لڑکی سے زیادتی کے مقدمے میں پولیس تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس نے وقوعہ کی جیو فینسنگ مکمل کرکے ایک ہزار افراد کی فہرست تیار کرلی ہے جبکہ مشکوک افراد کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے۔
اس سلسلے میں پولیس حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ دو فروری کی رات آٹھ بجے سے لے کر نو بجے تک ایف نائن پارک کی حدود میں ایک ہزار موبائل فون ایکٹو تھے۔
مزید پڑھیں
-
وہاڑی میں سکیورٹی گارڈ کی بس ہوسٹس کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتیNode ID: 740511
-
اُسامہ ستی قتل کیس، دو ملزمان کو سزائے موت اور تین کو عمر قیدNode ID: 740841
ان ایک ہزار موبائل فونز کے حامل افراد کی فہرست تیار کر لی گئی ہے۔ اسلام آباد پولیس اور آئی بی مل کر ان ایک ہزار نمبروں سے متعلق مزید تحقیقات کریں گے اور ملزم تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔
اس سلسلے میں سی آئی اے نے کریک ڈاون کے ذریعے 200 سے زائد مشکوک افراد کی متاثرہ خاتون سے شناخت کروائی گئی۔ متاثرہ خاتون نے 200 میں سے کسی ایک بھی شخص کو اپنا ملزم قرار نہیں دیا۔
ملزمان کے پاس اسلحہ کی موجودگی پر پولیس ملزمان کے ڈکیتی گینگ سے تعلق پر شبہ ظاہر کیا ہے۔
پولیس حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ خاتون کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ بھی مل گئی۔ میڈیکل رپورٹ میں خاتون سے زیادتی ثابت ہوئی ہے۔ پولیس نے مزید نمونہ جات تحقیق کے لیے لاہور بھجوا دیے ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزمان واردات کے بعد ایف نائن پارک کے کسی گیٹ سے باہر نہیں نکلے۔ ملزمان ایف نائن پارک کے کسی کیمرے میں نظر نہیں آئے۔ ایف نائن پارک میں کام کرنے والے تمام افراد کی چھان بین جاری ہے۔
پولیس نے کہا کہ سیف سٹی کیمروں سے ملزمان تک پہنچنے کی کوشش جاری ہے۔
