Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زلزلے سے ہلاکتیں11 ہزار سے زائد، صدر اردوغان کا’کمی کوتاہی‘ کا اعتراف

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے بدھ کو زلزلے سے متاثر علاقوں کا دورہ کیا (فوٹو: اے ایف پی)
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے زلزلے کے بعد حکومت کے ردعمل میں اقدامات میں ’کمی کوتاہی‘ کو تسلیم کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر رجب طیب اردوغان نے بدھ کو تباہ کن زلزلے کے بعد حکومت کی کارگردگی پر ہونے والی تنقید پر یہ ردعمل دیا ہے۔
 طیب اردوغان نے زلزلے پر ریاست کے ردِ عمل پر بڑھتی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اتنے وسیع پیمانے پر آنے والی تباہی کی پیشگی تیاری ممکن نہیں ہے۔‘
ترکیہ اور شام میں ہولناک زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 11 ہزار 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔
اس زلزلے سے ہزاروں عمارتیں مٹی کا ڈھیر بن گئی ہیں اور ابھی تک ملبے سے دبے ہوئے افراد کی حتمی تعداد کے بارے میں بھی پتا نہیں چل سکا ہے۔
دوسری جانب سخت موسمی حالات کی وجہ سے ریلیف آپریشن میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔
زلزلے میں زندہ بچ جانے والے افراد کی بہت بڑی تعداد خوراک اور پناہ گاہوں کی تلاش میں ہے۔

ابھی تک عمارتوں اور مکانوں کے ملبے سے لوگوں کو نکالنے کا عمل جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ترکی کے جنوبی صوبے ہیٹے میں ایک کنڈرگارٹن سکول کے استاد سمیر کوبان نے کہا ’میرا بھتیجا، میری سالی اور اس کی بہن ابھی تک ملبے کے تلے ہیں۔ وہ وہاں پھنس چکے ہیں اور ان کی زندگی کی کوئی علامت نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم ان تک پہنچ نہیں پا رہے۔ ہم ان سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہمیں ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں مل رہا۔ ہم مدد کے منتظر ہیں۔ اب 48 گھنٹے گزر چکے ہیں۔‘
یہ رواں صدی کے تباہ کن زلزلوں میں سے ایک تھا۔ ابھی تک عمارتوں اور مکانوں کے ملبے سے لوگوں کو نکالنے کا عمل جاری ہے جبکہ اموات کی شرح میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
قبل ازیں ترک صدر رجب طیب اردوغان نے 10 صوبوں میں ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا تاہم متعدد تباہ شدہ شہروں کے رہائشیوں نے غصے اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1999 کے بعد ترکیہ میں آنے والے سب سے تباہ کُن زلزلے پر حکام کا ردعمل ’سست اور ناکافی‘ ہے۔

ماہرین کے مطابق عمارات کے ملبے کے نیچے پھنسے افراد کو زندہ نکالنے کے لیے ابتدائی 72 گھنٹے اہم ہوتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان اور ان  کی حکومت پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے جس کے بعد انہوں نے زلزلے سے شدید متاثر ہونے والے کچھ علاقوں کا دورہ کیا اور ریسکیو آپریشن میں مسائل کا اعتراف بھی کیا۔
اس موقعے پر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ ’ہاں بالکل، کچھ مسائل ہیں۔ حالات سب کے سامنے ہیں۔ اس طرح کی تباہی کے لیے پہلے سے تیار ہونا ممکن نہیں ہوتا۔‘
اے ایف پی سے وابستہ صحافیوں اور انٹرنیٹ کو مانیٹر کرنے والے ادارے ’نیٹ بلاک‘ کا کہنا ہے کہ ترکیہ کے موبائل نیٹ ورکس پر مائیکرو بلاگنگ سوشل میڈیا سائٹ ’ٹوئٹر‘ نہیں چل رہی۔
ماہرین کے مطابق عمارات کے ملبے کے نیچے پھنسے افراد کو زندہ نکالنے کے لیے ابتدائی 72 گھنٹے اہم ہوتے ہیں اور اب بہت کم وقت رہ گیا ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوغان نے 10 صوبوں میں ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ادہانوم نے جنیوا میں کہا ہے کہ ’گزرنے والا ہر منٹ، ہر گھنٹہ زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے امکانات کم کر دیتا ہے۔‘
بدھ کو ترکیہ کے شدید متاثر ہونے والے صوبے ہیٹے کی ایک عمارت سے کچھ بچوں کو نکالا گیا ہے اور ریسکیو آپریشن مسلسل جاری ہے۔
 

شیئر: