شام کے زلزلہ زدہ علاقوں میں امداد کی ناکافی ترسیل، اقوام متحدہ تنقید کی زَد میں
شام کے زلزلہ زدہ علاقوں میں امداد کی ناکافی ترسیل، اقوام متحدہ تنقید کی زَد میں
ہفتہ 11 فروری 2023 10:57
اقوام متحدہ کے سیاسی طریقہ کار کو شام میں امداد کی ناکافی فراہمی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
شام کے زلزلہ زدہ علاقوں میں فوری امداد پہنچانے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
عرب نیوز نے برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اقوام متحدہ نے امداد پہنچانے کا عمل تیز نہ کیا تو شام میں ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
شام کے شمال مغربی علاقوں میں 7.8 کی شدت کے زلزلے کے بعد سے ابھی تک مناسب امداد نہیں پہنچ سکی ہے۔
سال 2014 سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے شام کے شمال مغربی علاقوں اور دیگر میں سرحد پار سے امداد کی ترسیل کی اجازت دی ہوئی ہے۔ لیکن روس اور چین کے ویٹو پاور کے استعمال کے بعد سے صرف ایک سرحدی کراسنگ فعال ہے۔
شام کی ریسکیو ٹیموں اور علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ زلزلے سے ایسے حالات پیدا ہو گئے ہیں جو جنگ کے بارہ سالہ عرصے میں نہیں پیدا ہوئے۔
صوبہ ادلیب کے رہائشی فرید ماحلول نے بتایا کہ اب تک 30 عمارتیں مکمل تباہ ہو چکی ہیں اور متعدد افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جنہیں نہیں نکال سک رہے۔
’ہمیں بہت سی چیزوں کی ضرورت ہے۔ گھر اور عمارتیں بالکل بھی رہنے کے قابل نہیں رہیں۔ بہت بڑہی تباہی ہوئی ہے۔ اس زلزلے نے میرے انکل اور ان کی پوری فیملی کو مار ڈالا۔ میرے ایک اور انکل کی اہلیہ اور ان کی تین بہنیں ہلاک ہو گئیں۔‘
جمعے کو اپوزیشن جماعتوں کے زیر قبضہ علاقوں میں اقوام متحدہ کے 14 امدادی ٹرک ترک شام سرحد پر واقع باب الھویٰ کراسنگ سے داخل ہوئے ہیں۔
اس سے ایک دن قبل جمعرات کو چھ ٹرکوں پر مشتمل ایک امدادی قافلہ شام پہنچا تھا تاہم وائٹ ہیلمٹ نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس امداد کی ترسیل کی پلاننگ زلزلے سے پہلے ہوئی تھی۔
شام کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں سب سے پہلے پہنچنے والی تنظیم وائٹ ہیلمٹ کے سربراہ رائد صالح نے گارڈین کو بتایا کہ لوگوں کو بچانے اور ملبے تلے نکالنے کے لیے ضروری سامان میں سے کچھ بھی فراہم نہیں کیا گیا۔
’اقوام متحدہ کے ساتھ کسی قسم کی کوئی کوآرڈینیشن نہیں ہے کہ حقیقت کو سمجھا جائے اور ان تمام مسائل کا جائزہ لیا جائے جن کا ہمیں سامنا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کچھ کرنے کا ارادہ بھی نہیں رکھتا اور یہ فلاحی کاموں میں واضح تعصب ہے جو ناقابل قبول ہے۔
’یہ تنظیم کے سب سے اہم اصول کی واضح خلاف ورزی ہے کہ ہر انسان کے جینے کے حق کا احترام کیا جائے۔‘
حالیہ زلزلے سے شام میں تین ہزار 500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں ابھی بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
یورپی ممالک نے بدھ کو اس حوالے سے مشاورت کی ہے کہ اقوام متحدہ کے علاوہ شام میں ضروری امداد پہنچانے کا کوئی اور طریقہ اختیار کیا جائے۔
اس سے پہلے بھی اقوام متحدہ پر تنقید ہو چکی ہے کہ بین الاقوامی قانون کی انتہائی سخت اور متنازعہ شقوں پر عمل کرتے ہوئے اس نے انتہائی غیرمحفوظ لوگوں کو ضرورت کے وقت مایوس کیا ہے۔
زلزلے سے قبل دنیا بھر سے 16 ماہرین قانون کے دستخطوں سے شائع ہونے بوالے خط میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ سرحد پار سے شام کے شمال مغربی علاقوں تک رسائی دی جائے۔
جمعرات کو انسانی حقوق کے وکلا نے ایک مرتبہ پھر سرحد پار سے امداد کی ترسیل کے لیے مہم تیز کی ہے۔
شامی امریکی میڈیکل سوسائٹی نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ امداد کی ترسیل کے طریقہ کار کو فوری تبدیل کیا جائے۔
میڈیکل سوسائٹی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا سیاسی طریقہ کار کئی سالوں سے شام میں امداد بشمول طبی امداد کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔
’یہ ہمیشہ سے ہی ایک مسئلہ تھا لیکن زلزلے کے دوران تو بالکل بھی اس کا جواز نہیں بنتا۔‘