Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زلزلے سے 25 ہزار ہلاک،’جرمنی کا متاثرین کو 3 ماہ کا ویزہ دینے کا اعلان‘

ترک حکام کے مطابق زلزلے سے 12 ہزار 141 عمارتیں تباہ وہ چکی ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ترکیہ اور شام میں پیر کو آنے والے تباہ کن زلزلے میں اب تک 25 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ جرمنی نے ترک اور شامی زلزلہ متاثرین کو تین ماہ کے ویزے جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق متاثرہ علاقوں میں شدید سردی کی وجہ سے نہ صرف امدادی سرگرمیوں میں خلل پڑ رہا ہے بلکہ لاکھوں افراد بھی متاثر ہو رہے ہیں جنہیں امداد کی فوری ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک میں کم از کم آٹھ لاکھ 70 ہزار افراد کو خوراک کی اشد ضرورت ہے اور زلزلے کے بعد صرف شام میں 53 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی امداد دونوں ممالک کے ان علاقوں میں پہنچ رہی ہے جہاں امدادی ٹیمیں ملبے کے نیچے سے بچوں کو نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کی ذیلی ادارے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے سنیچر کو ایک اور بیان میں کہا ہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے سے مجموعی طور پر دو کروڑ 26 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

ترک اور شامی شہری قریبی رشتہ داروں کو بُلا سکتے ہیں: جرمنی

جرمنی نے ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین اور ان کے خاندانوں کے لیے تین ماہ کے ویزے جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو جرمن وزیر داخلہ سینسی فیزر نے کہا کہ ’یہ ایمرجنسی مدد ہے۔ ہم جرمنی میں موجود کو ترک اور شامی خاندانوں کو یہ اجازت دیں گے کہ وہ دونوں تباہ حال ممالک سے اپنے قریبی رشتہ داروں کو اپنے گھروں میں بلا سکیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جو افراد ‘ریگولر ویزا‘ کے اہل ہیں انہیں تین ماہ کے ویزے فوری طور پر دیے جائیں گے۔‘
خیال رہے کہ جرمنی میں 29 لاکھ کے لگ بھگ ترک افراد رہتے ہیں جن میں سے نصف کے پاس ترکی کی شہریت بھی ہے۔
جرمنی میں شام سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد 9 لاکھ 24 ہزار ہے۔
چھ فروری کو آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد سے اموات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور زندہ بچ جانے والے افراد کی زندگیاں مشکل ہو گئی ہیں۔
ترکیہ کے جنوبی شہر انطاکیہ کی پنشنر فیدان توران جن کی آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہوئی تھیں کہا کہ ’جب میں تباہ شدہ عمارتوں، لاشوں کو دیکھتی ہوں تو ایسا نہیں ہے کہ میں یہ نہیں دیکھ سکتی کہ میں دو یا تین سالوں میں کہاں ہوں گی۔۔۔ میں تصور نہیں کر سکتی کہ میں کل کہاں ہوں گی۔‘
’ہم نے اپنے خاندان کے 60 افراد کو کھو دیا ہے۔ 60 افراد! میں کیا کہوں؟ یہ خدا کی مرضی ہے۔‘

ترکیہ اور شام میں امدادی ٹیمیں ملبے کے نیچے سے بچوں کو نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے ترکیہ کے کم از کم پانچ لاکھ 90 ہزار اور شام کے دو لاکھ 84 ہزار بے گھر افراد کو خوراک فراہم کرنے کے لیے سات کروڑ 70 لاکھ ڈالر فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جمعے کو شام کے متاثرہ علاقے، جہاں کرد جنگجو اور شامی باغیوں کا کنٹرول ہے، میں انسانی ہمدردی کے تحت رسائی دینے کی درخواست کی۔
کالعدم کردستان ورکرز پارٹی جسے انقرہ اور اس کے مغربی اتحادی دہشت گرد گروہ قرار دیتے ہیں، نے امدادی سرگرمیوں میں آسانی کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔
باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغربی شام میں تقریباً 40 لاکھ افراد انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں لیکن تین ہفتوں میں حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں سے کوئی امداد نہیں پہنچی ہے۔
شامی حکومت نے کہا کہ اس نے اپنے کنٹرول سے باہر زلزلہ زدہ علاقوں میں انسانی امداد کی ترسیل کی منظوری دے دی ہے۔
دوسری جانب عمارتوں کے ناقص معیار کے ساتھ ساتھ تقریباً ایک صدی میں ملک کی سب سے ہولناک تباہی کے بارے میں ترک حکومت کے ردعمل پر پانچ دنوں کا غم اور تکلیف آہستہ آہستہ غصے کی شکل اختیار کر رہا ہے۔

باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغربی شام میں تقریباً 40 لاکھ افراد امداد پر انحصار کرتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حکام کے مطابق زلزلے سے 12 ہزار 141 عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔
حکام اور طبی عملے کے مطابق ترکیہ میں 21 ہزار 848 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ شام میں ہلاکتوں کی تعداد تین ہزار 553 ہے۔ دونوں ممالک میں تصدیق شدہ اموات کی تعداد 25 ہزار 401 تک پہنچ گئی ہے۔
جون میں ہونے والے انتخابات سے قبل ترکی کی حکومت کی جانب سے اس آفت سے نمٹنے کے طریقہ کار پر لوگوں کا غصہ بڑھ گیا ہے۔
ادیامن صوبے کے رہائشی ہاکان تانریوردی کا کہنا تھا کہ ’جو افراد زلزلے سے نہیں مرے انہیں سردی سے مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔‘

شیئر: