ریاض: ایرانی خطرے سے نمٹنے کے لیے امریکہ اور خلیج تعاون کونسل کی میٹنگز
امریکہ اور خلیج تعاون کونسل کی میٹنگز ریاض میں 16 فروری تک جاری رہیں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایران سے جڑے امور کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے روب میلے کی قیادت میں ایک وفد سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں موجود ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ اعلٰی سطح کا وفد خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ساتھ اپنی میٹنگز میں خطے میں ایران کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کے سدباب پر توجہ مرکوز کرے گا۔
پیر کو امریکہ کی مشرق وسطیٰ کے لیے ڈپٹی سیکریٹری دفاع ڈانا سٹرول نے اپنی پریس بریفنگ میں ایران کی دنیا بھر میں دہشت گردی کی کارروائیوں بالخصوص خلیج تعاون کونسل کو نشانہ بنانے کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’پیر کو شروع ہونے والی امریکہ اور خلیج تعاون کونسل کے میٹنگز میں ایران کی سعودی عرب، جزیرہ عرب کو دھمکیوں اور شام و عراق میں موجود امریکی افواج کو ’داعش‘ سے درپیش خطرات کے تدارک پر خصوصی طور پر بات چیت کی جا رہی ہے۔‘
ڈانا سٹرول نے مزید کہا کہ ’ایرانی جارحیت ایک سنگین معاملہ ہے۔ ایران اور روس کے بڑھتے ہوئے عسکری تعاون کے مشرق وسطیٰ کی سکیورٹی پر سنگین اثرات پڑیں گے۔‘
ڈپٹی سیکریٹری دفاع ڈانا سٹرول نے سعودی عرب کو حوثیوں کی جانب سے درپیش خطرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یمنی ملیشیا امن میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی بلکہ انہوں نے جنگ بندی کو ایران سے ہتھیار لینے کے موقعے کے طور پر استعمال کیا۔‘
’ہم نے ایران کی جانب سے حوثیوں کو ہتھیار کی فراہمی کی پالیسی میں تبدیلی لانے کا کوئی اشارہ نہیں دیکھا۔ ہمیں نہیں لگا کہ حوثی خیرسگالی کے تحت معاہدے پر عمل کرنا چاہتے ہیں یا وہ سیاسی عمل کی جانب بڑھنا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے ایران اور روس کے تعلقات پر تنقید کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ایران روس کو ہتھیار دے کر ان کے یوکرین میں استعمال کو ایک تجربہ سمجھ رہا ہے۔ اس کے بعد وہ ہتھیاروں میں مزید بہتری لا کر انہیں سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔
ڈانا سٹرول نے کہا کہ ’عراق اور شام بھی ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کی جانب سے مستقل خطرے کا شکار ہیں۔‘
واضح رہے کہ امریکہ اور خلیج تعاون کونسل کی میٹنگز ریاض میں 16 فروری تک جاری رہیں گے۔
ان میٹنگر میں چار نکات بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ ایئر اینڈ میزائیل ڈیفنس، بحری سکیورٹی، ایرانی حمایت یافتہ دہشت گردی پر خصوصی ورکنگ گروپ اور ایک ٹیررازم ورکنگ گروپ۔‘
امریکی جنرل بریڈلے کوپر بھی پریس بریفنگ میں موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور خلیج تعاون کونسل کے روابط سے ایران کی جانب سے یمن کو بھیجے جانے والے ہتھیار پکڑنا ممکن ہوا۔
امریکہ رواں ہفتے خلیج تعاون کونسل کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر مختلف ممالک کو ایرانی دہشت گردی سے بچانے کے لیے آفشور مانیٹرنگ میں وسعت لانے پر غور کریں گے۔