برطانوی رکن پارلیمان نے ایرانی پاسدارن انقلاب کو خطرہ قرار دیتے ہوئے اسے دہشت گرد تنظیوں کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رکن پارلیمان باب بلیک مین نے عرب نیوز کو بتایا کہ برطانیہ میں کچھ اداروں سے متعلق ایسے شواہد ملے ہیں کہ وہ ایرانی پاسداران انقلاب (ئی آر جی سی) کے براہ راست کنٹرول میں کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاسدارن انقلاب برطانیہ کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور اس کے خلاف فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
-
پاسداران انقلاب کو دہشت گرد گروپ قرار نہیں دے سکتے: یورپی یونینNode ID: 737041
-
وزیر خارجہ انتونی بلنکن کا دورہ اسرائیل، دو ریاستی حل پر زورNode ID: 739166
باب بلیک مین کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت لبنانی تنظیم حزب اللہ کو بھی دہشت گرد گروہ قرار دے چکی ہے اور مغربی کنارے میں حماس کی مالی معاونت پاسدارن انقلاب ہی کرتی ہے۔
’امریکہ (دہشت گرد) قرار دے چکا ہے جبکہ یورپی ملک کرنے جا رہے ہیں۔ ہمیں اپنے اتحادیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ ہمارے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ وہ (پاسدارن انقلاب) دنیا میں کہیں اور آپریٹ نہ کر سکے۔‘
سیاسی جماعتوں کی حمایت کے باوجود برطانوی حکومت پاسدارن انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دے سکی۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے باب بلیک مین نے کہا کہ ’میرے خیال میں حکومت اس لیے ہچکچاہٹ کا شکار ہے کیونکہ ایسا کرنے سے مذاکرات کا عمل بھی اختتام پذیر ہو جائے گا۔‘
ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ہونے والے مذاکرات گزشتہ سال ستمبر سے تعطل کا شکار ہیں۔
’لیکن اب کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے کیونکہ آئی آر جی سی اور حکومت ایرانی عوام کو دبانے میں مصروف ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں شہری گرفتار ہو چکے ہیں اور سینکڑوں مارے گئے ہیں، متعدد کو پھانسی کی سزا کا خطرہ ہے۔ اس سب کی بنیاد پر تو مذاکرات کے لیے وقت نہیں ہے۔‘
It was great to host a press conference, further urging the Government to proscribe the #IRGC in it’s entirety. pic.twitter.com/lXzoPiD3gw
— Bob Blackman (@BobBlackman) February 3, 2023