Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا میں ’پہلی بار‘ چپس کے خالی ریپرز ری سائیکل کرنے سے چشمے تیار

انیش ملپانی کا کہنا ہے کہ ’یہ چشمے سب سے پائیدار چشمے ہوں گے۔‘ (فوٹو: انڈین ایکسپریس)
انڈیا کے شہر پونے میں ایک سٹارٹ اپ کمپنی نے انوکھی ایجاد کی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق پونے میں آشایا نامی سٹارٹ اپ کمپنی نے چپس کے ریپرز سے دنیا کے پہلے ری سائیکل ہونے والے چشمے تیار کر لیے ہیں۔ یہ چشمے آشایا کمپنی کا نیا برانڈ ’وِداؤٹ‘ ہیں۔
کمپنی کے مالک انیش ملپانی نے ری سائیکل ہونے والے چشموں کے بارے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ اُن چیزوں سے مشکل ترین چیز تھی جن میں حصہ رہا ہوں۔ بالآخر آپ کے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں دنیا کے پہلی ری سائیکل ہونے والے چشمے جو کہ چپس کے خالی ریپرز سے بنائے گئے ہیں، وہ بھی یہاں انڈیا میں۔‘
 انیش مزید کہتے ہیں کہ ’صرف چپس کے پیکٹ ہی ری سائیکل نہیں کیے جاتے بلکہ ہر قسم کی چیزیں ری سائیکل کی جاتی ہیں جنہیں ری سائیکل کرنا نا ممکن سمجھا جاتا ہے، اس میں چاکلیٹ کے ریپر، دودھ کے ڈبے اور بقیہ اہم پیکٹ شامل ہیں۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’کئی جھلیوں والے پلاسٹک کو ری سائیکل کرنا نا ممکن سمجھا جاتا ہے اور دنیا بھر میں اس کو ری سائیکل کرنے کی شرح صفر فیصد ہے، سمندروں میں 80 فیصد لچکدار پلاسٹک جاتا ہے جو کہ خطرناک ہے۔‘
پلاسٹک کو ری سائیکل کر کے چشمے بنانے کے بارے میں انیش نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے کئی جھلیوں والے پلاسٹک  سے مواد نکالنے کا طریقہ حاصل کر لیا ہے اور اسے ہائی کوالٹی کی مصنوعات اور مٹیریل میں تبدیل کر کے چشمے بنائے جاتے ہیں۔
برانڈ وِداؤٹ کے چشموں کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ ’یہ چشمے سب سے پائیدار چشمے ہوں گے۔ یہ بہت کار آمد ہیں کیونکہ یہ سورج کی شعاعوں کو جذب کرتے ہیں، پائیدار ہیں، لچکدار ہیں اور آرام دہ ہیں۔ خریدار اس پر لگے ہوئے کیو آر کوڈ کو سکین کر کے دیکھ سکتے ہیں کہ ہم نے کس چشمے کو کتنے پیکٹس سے بنایا ہے اور یہ پیکٹس کون اٹھا کر لایا ہے۔‘

شیئر: