انڈیا کے شہر پونے میں ایک سٹارٹ اپ کمپنی نے انوکھی ایجاد کی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق پونے میں آشایا نامی سٹارٹ اپ کمپنی نے چپس کے ریپرز سے دنیا کے پہلے ری سائیکل ہونے والے چشمے تیار کر لیے ہیں۔ یہ چشمے آشایا کمپنی کا نیا برانڈ ’وِداؤٹ‘ ہیں۔
کمپنی کے مالک انیش ملپانی نے ری سائیکل ہونے والے چشموں کے بارے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ اُن چیزوں سے مشکل ترین چیز تھی جن میں حصہ رہا ہوں۔ بالآخر آپ کے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں دنیا کے پہلی ری سائیکل ہونے والے چشمے جو کہ چپس کے خالی ریپرز سے بنائے گئے ہیں، وہ بھی یہاں انڈیا میں۔‘
مزید پڑھیں
-
یوٹیوب کے انڈین نژاد نئے سربراہ نیل موہن کون ہیں؟Node ID: 743836
انیش مزید کہتے ہیں کہ ’صرف چپس کے پیکٹ ہی ری سائیکل نہیں کیے جاتے بلکہ ہر قسم کی چیزیں ری سائیکل کی جاتی ہیں جنہیں ری سائیکل کرنا نا ممکن سمجھا جاتا ہے، اس میں چاکلیٹ کے ریپر، دودھ کے ڈبے اور بقیہ اہم پیکٹ شامل ہیں۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’کئی جھلیوں والے پلاسٹک کو ری سائیکل کرنا نا ممکن سمجھا جاتا ہے اور دنیا بھر میں اس کو ری سائیکل کرنے کی شرح صفر فیصد ہے، سمندروں میں 80 فیصد لچکدار پلاسٹک جاتا ہے جو کہ خطرناک ہے۔‘
پلاسٹک کو ری سائیکل کر کے چشمے بنانے کے بارے میں انیش نے بتایا کہ ان کی کمپنی نے کئی جھلیوں والے پلاسٹک سے مواد نکالنے کا طریقہ حاصل کر لیا ہے اور اسے ہائی کوالٹی کی مصنوعات اور مٹیریل میں تبدیل کر کے چشمے بنائے جاتے ہیں۔
This has been the hardest thing I have ever been a part of.
Finally: Presenting the world's first recycled sunglasses made from packets of chips, right here in India! pic.twitter.com/OSZQYyrgVc
— Anish Malpani (@AnishMalpani) February 16, 2023