اسلام آباد کی سرکاری عمارتوں کو سات ہفتوں میں سولر سسٹم پر منتقل کرنے کی ہدایت
اسلام آباد کی سرکاری عمارتوں کو سات ہفتوں میں سولر سسٹم پر منتقل کرنے کی ہدایت
بدھ 1 مارچ 2023 21:44
شہباز شریف نے سولر سسٹم نصب کرنے کے منصوبے کو بروقت مکمل کرنے کی ہدایت کی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی تمام سرکاری عمارتوں کو سات ہفتوں کے دوران شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بدھ کے روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اعلٰی سطح کے ایک اجلاس میں ملک بھر میں سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
حکام کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ’اسلام آباد میں 496، کراچی، لاہور، فیصل آباد اور کوئٹہ سمیت بڑے شہروں میں 340 جبکہ دیگر علاقوں میں 1255 سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔‘
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز کا کہنا تھا کہ ’شمسی توانائی سستی بجلی حاصل کرنے کا آسان اور بہترین ذریعہ ہے۔‘
’موجودہ دور میں ایندھن کے درآمدی بل میں کمی اور معیشت کی بہتری کے لیے شمسی توانائی کو فروغ دینا ضروری ہے۔‘
شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’موسم گرما کے آنے سے قبل تمام سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے اور منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے۔‘
’سب سے پہلے اسلام آباد کی سرکاری عمارتوں میں سولر سسٹم نصب کیا جائے اور اس کے بعد مرحلہ وار پورے ملک کی سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ ’حکومت عوام پر بجلی کے بلوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے ماحول دوست اور سستی بجلی فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت ملک میں شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے مزید اہم اقدامات کرے گی۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ برس ملک کی سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’ملک کے درآمدی بل کو کم کرنے اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپریل 2022 تک اس مںصوبے پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔‘
پاکستان درآمدی ایندھن کا بل کم کرنے کے لیے 2030 تک ماحول دوست توانائی پر اپنا انحصار 60 فیصد تک بڑھانا چاہتا ہے جبکہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ’اس وقت پاکستان میں قابل تجدید توانائی کا حصہ صرف چار فیصد ہے۔‘