Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ موسمی سبزیوں کی قلت سے دوچار کیوں ہوا؟

گزشتہ سردیوں کے مقابلے میں توانائی کی قیمت میں چھ گنا اضافہ ہوا ہے۔ فوٹو اے پی
یورپی یونین کی سربراہ 64 سالہ جرمن خاتون ارسلا وان ڈیرلیین نے جب گزشتہ ہفتے برطانیہ کا دورہ کیا تو سوشل میڈیا پر عوام نے ان سے طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ کیا آپ ہمیں کچھ ٹماٹر لا کے دے سکتی ہیں؟
ایسوسی ایٹڈ پریس نیوز ایجنسی میں شائع ہونے والی سٹوری میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں بسنے والوں کو تازہ سبزیوں کی قلت کے باعث گزشتہ دو ہفتوں سے سلاد کے استعمال میں ٹماٹر اور کھیرے کو محدود کرنا پڑ رہا ہے۔

 درآمد شدہ سبزیوں اور پھل کی بجائے شلجم زیادہ کھانیں۔ فوٹو دی ٹائمز

برطانیہ کے بہت سے سٹورز میں تازہ سبزیوں کے شیلف خالی نظر آ رہے ہیں جب کہ سپر سٹورز یا بڑی مارکیٹوں میں صارفین کو سلاد کے لیے تازہ سبزیوں کی خریداری پر حد مقرر کی گئی ہے۔
حکام اس مسئلے کا ذمہ دار سپین اور شمالی افریقہ کے حالیہ خراب موسم کو قرار دیتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ قلت ایک ماہ تک برقرار رہ سکتی ہے۔
اس تناظر میں بہت سے لوگوں نے نشاندہی کی ہے کہ دیگر یورپی ممالک ایسے چیلنج کا شکار نظر نہیں آتے جب کہ کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ آیا یہ حالات برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا نتیجہ تو نہیں؟
برطانوی حکومت نے اس طرح کے خیالات اور سوچ کے انداز کو مسترد کر دیا ہے جس میں بریگزٹ کو اس قلت کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
برطانوی سیکریٹری ماحولیات تھیریس کوفی نے سلاد کھانے کے شوقین افراد کو تجویز دی ہے کہ صارفین کو برطانوی پیداوار پر اکتفا کرنا چاہئے اور درآمد شدہ سبزیوں اور پھل کی بجائے شلجم زیادہ کھانے چاہئیں۔

سپین میں منفی درجہ حرارت اور مراکش میں شدید بارش بھی اس کا سبب ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں حالیہ دنوں ممکنہ طور پر تازہ خوراک کی قلت میں ایک کردار بریگزٹ نے بھی ادا کیا ہے۔  
اس قلت کا باعث بننے والے دیگر عوامل میں موسمیاتی تبدیلی، برطانیہ کا موسم سرما کے دوران درآمدات پر زیادہ انحصار، توانائی کے بڑھتے اخراجات اور سپر مارکیٹوں میں مسابقتی قیمتوں کے تعین کی حکمت عملی شامل ہے۔
ایک یورپی براڈکاسٹر نے اس قلت کی بنیادی وجہ برطانیہ کو ٹماٹر فراہم کرنے والے سب سے بڑے ملک سپین میں غیر معمولی منفی درجہ حرارت اور مراکش میں شدید بارش اور سیلاب قرار دیا ہے جہاں پیداوار کم ہوئی ہے۔
اسی طرح سپین کے کسان گزشتہ سال ریکارڈ گرمی اور کم بارشوں کے بعد حالیہ دنوں کے منفی درجہ حرارت کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
سپین سے  پھلوں اور سبزیوں کے برآمد کنندگان کی ایک تنظیم نے واضح کیا ہے کہ یہ صورتحال جلد ہی بہتر ہو جائے گی۔
گزشتہ سال یورپ میں گرمی اور خشک سالی بھی جرمنی سمیت دیگر ممالک میں سبزیوں کی فصل کو متاثر کر چکی ہے۔
دریں اثنا بڑے پیمانے پر ٹماٹر پیدا کرنے والے ملک ہالینڈ میں بھی موسمی سبزیوں کی مارکیٹ محدود ہوتی ہوئی نظر آئی ہے۔
علاوہ ازیں یورپین کاشتکار حالیہ موسم  کے دوران گرین ہاؤسز میں ایل ای ڈی لائٹس آن کرنے کی لاگت میں اضافہ کا سبب قرار دیتے ہیں جو یوکرین روس جنگ کے باعث توانائی کے لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔

برطانیہ کے بہت سے سٹورز میں تازہ سبزیوں کے شیلف خالی نظر آ رہے۔ فوٹو اے پی

جنوبی انگلینڈ میں واقع ایک گرین ہاؤس کے منیجنگ ڈائریکٹر رچرڈ ڈپلک نے بتایا ہے کہ گزشتہ سردیوں کے مقابلے میں توانائی کی قیمت میں چھ گنا اضافہ ہوا ہے۔
ہم دسمبر اور جنوری میں گرین ہاؤسز کو گرم کرنے کے متحمل نہیں ہوسکے اور فروری تک ٹماٹر کی کاشت نہیں کر سکے۔
برطانیہ میں سبزیوں کے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ ان حالات کے پیش نظر اپنے گرین ہاؤسز خالی چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
دریں اثنا بریگزٹ پر الزام لگاتے ہوئے چند خبررساں اداروں نے برطانیہ میں تازہ سبزیوں کی قلت اور یورپی ممالک کی سپر مارکیٹوں میں سبزیوں کے شیلف کی متضاد تصویریں شائع کی ہیں۔

شیئر: