Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی یونین کی ممکنہ پابندی، تاجر روسی ڈیزل ذخیرہ کرنا شروع

یورپی یونین 5 فروری تک روسی پیٹرولیم مصنوعات پر پابندی عائد کرے گا۔ فوٹو: اے ایف پی
یورپی یونین کی جانب سے ممکنہ پابندی اور محدود متبادل ذرائع کے پیش نظر تاجروں نے روسی ڈیزل ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یورپی یونین 5 فروری تک روس سے درآمد ہونے والی پیٹرولیم مصنوعات پر پابندی عائد کر دے گا جن میں سب سے زیادہ انحصار ڈیزل پر کیا جاتا ہے۔
جبکہ روسی خام تیل کی درآمد پر رواں سال دسمبر تک پابندی عائد کی جائے گی۔
برطانوی کمپنی وورٹیکسا کی سینیئر منیجر پامیلا منگر کا کہنا ہے کہ اکتوبر کے مقابلے میں یکم سے 12 نومبر کے درمیان یورپ میں ذخیرہ کیے جانے والے روسی ڈیزل کی مقدار میں 126 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
نومبر کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو یورپ کی جانب سے گاڑیوں میں استعمال ہونے والے درآمد شدہ ایندھن میں سے 44 فیصد روسی ڈیزل تھا جبکہ اکتوبر میں یہ 39 فیصد تھا۔
رواں سال فروری میں یوکرین پر حملے سے پہلے ہی یورپ کا روسی ایندھن پر انحصار 50 فیصد سے زیادہ کم ہو گیا تھا تاہم ابھی بھی یورپ کو ڈیزل سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک روس ہے۔
معاشی تجزیہ کار یوجین لنڈل کا کہنا ہے کہ روس کا متبادل تلاش کرنے کی صورت میں یورپی یونین کو تقریباً 500-600 بیرل ڈیزل یومیہ ذخیرہ کرنا پڑے گا جو امریکہ، مشرق وسطیٰ اور انڈیا سے درآمد کیا جا سکتا ہے۔

روس یورپی ممالک کو ڈیزل کا سب سے بڑا سپلائیر ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

30 نومبر سے یورپی تاجروں کو متعلقہ حکام کو ثبوت پیش کرنا ہوں گے کہ ایمسٹرڈیم روٹرڈیم اور اینٹورپ (اے آر اے) کے بندرگاہی علاقوں میں کسی قسم کی روسی پیٹرولیم مصنوعات ٹینکروں ذخیرہ نہیں کی گئی۔
دسمبر تک روسی ایندھن اے آر اے میں کھڑے ٹینکروں میں ذخیرہ کیا جا سکتا ہے تاہم اسے دوسروں ٹینکروں میں منتقل کرنا لازمی ہے جہاں سے مارکیٹ کو ڈیلوری ممکن نہ ہو سکے۔
خیال رہے کہ یورپی تھنک ٹینک ’سینٹر فار ریسرچ آن انرجی اینڈ کلین ایئر‘ کی ستمبر میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے حیاتیاتی ایندھن کی برآمدات کے ذریعے تقریباً 43 ارب یورو روس کے وفاقی بجٹ میں شامل ہوئے۔
تھنک ٹینک کے مطابق حیاتیاتی ایندھن کی قیمتیں بڑھنے سے روس کی موجودہ آمدنی میں پچھلے سال کے مقابلے میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، باوجود اس کے کہ ماسکو کے مجموعی برآمداتی حجم میں کمی واقع ہوئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چھ ماہ میں روس سے حیاتیاتی ایندھن سب سے زیادہ یورپی یونین نے تقریباً 85 ارب یورو میں درآمد کیا ہے۔ جبکہ چین نے 34.9 ارب یورو اور ترکی نے 10.7 ارب یورو میں حیاتیاتی ایندھن روس سے درآمد کیا۔
یورپی یونین نے روس سے کوئلے کی خرید بند کرنے کے بعد تیل کی درآمد پر بھی بتدریج پابندی عائد کرنا شروع کر دی تھی۔

شیئر: