Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان کے صحافی اور ادیب عابد میر گھر پہنچ گئے: پولیس

عابد میر کئی کتابوں کے مصنف ہیں (فائل فوٹو: عابد میر، فیس بک)
اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ ’قلمکار عابد میر جن کے لاپتا ہونے کی اطلاع تھی، وہ گھر پہنچ گئے ہیں۔‘
جمعرات کو اسلام آباد پولیس نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’گھر والوں سے رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے لاپتا ہونے کا غلط تأثر پیدا ہوا۔‘
’تمام شہریوں اور صحافیوں کا شکریہ جنہوں نے اس سلسلے میں پولیس سے رابطہ کیا اور اطلاع دی۔‘ 
قبل ازیں جمعرات ہی کو  صحافی اور ادیب عابد میر کے اسلام آباد سے لاپتا ہونے کی خبریں چلنا شروع ہوئی تھیں۔
اس کے بعد عابد میر کے بھائی خالد حسین نے اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔
واضح رہے کہ عابد حسین صحافتی اور ادبی حلقوں میں عابد میر کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ ان کا تعلق بلوچستان کے ضلع اوستہ محمد سے ہے اور وہ کوئٹہ کے گورنمنٹ پوسٹ ڈگری کالج سریاب میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر تعینات ہیں۔
عابد میر کے بھائی خالد حسین نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ان کے بھائی نمل یونیورسٹی اسلام آباد میں پی ایچ ڈی سکالر ہیں۔ اس لیے اسلام آباد میں مقیم تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عابد میر بدھ کی شام چھ بجے سے لاپتا ہیں۔ آخری بار عابد کی بات ان کی اہلیہ سے شام چھ بج کر 22 منٹ پر ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے اہل خانہ سے ان کا کوئی رابطہ نہیں ہے۔‘
’کچھ دوستوں کے مطابق عابد میر کا موبائل نمبر رات نو بجے تک رسائی میں تھا لیکن وہ کال وصول نہیں کر رہے تھے۔‘
خالد حسین نے بتایا کہ ’آخری بار کے رابطے کے مطابق عابد میر اسلام آباد کے علاقے جی 11مرکز میں تھے جس کے بعد سے وہ لاپتا ہیں۔ ہم نے اسلام آباد کے پولیس تھانہ رمنا میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرا دی ہے ۔‘
اہل خانہ کے مطابق عابد میر ان دنوں آن لائن میگزین ’لوک سجاگ‘ کے بلوچستان کے ریجنل ایڈیٹر کے طور پر بھی کام کر رہے تھے۔‘
وہ بلوچستان کے آن لائن صحافتی ادارے ’حال احوال‘ کے ایڈیٹر بھی رہ چکے ہیں۔ عابد میر مختلف اخبارات میں کالم بھی لگتے رہے جبکہ وہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بلوچستان کے مسائل پر کھل کر حکومت کو تنقید کرتے رہے ہیں۔
عابد میر کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئٹر اور فیس بک پر صحافیوں ،ادیبوں اور دیگر صارفین نے عابد میر کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا تھا۔

شیئر: