ایران میں اسلامی قانون کے تحت بڑے جرم پر موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ فوٹو تسنیم نیوز
ایران کی سپریم کورٹ نے ایک سویڈش ایرانی شہری کو سنائی گئی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے جس پر ایک عرب علیحدگی پسند گروپ کی قیادت کرنے کا الزام ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی نے ایرانی میڈیا کے مطابق رپورٹ دی ہے کہ علیحدگی پسند گروپ کے قائد پر الزام ہے کہ انہوں نے 2018 میں ایک فوجی پریڈ پر حملہ کیا تھا جس میں 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
واضح رہے کہ ایران نے 2020 میں انکشاف کیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے سویڈن کے رہائشی حبیب فراج اللہ چاب کو ترکی سے گرفتار کیا اور کچھ کہے سنے بغیر اسے تہران لے گئے۔
ایرانی عدلیہ کی خبررساں ایجنسی میزان نیوز نے رپورٹ کیا ہےکہ حبیب چاب کو متعدد عدالتی پیشیوں کے بعد سزائے موت سنائی گئی اور سپریم کورٹ نے اس کے وکیل کی موجودگی سزائے موت کی توثیق کر دی۔
واضح رہے کہ ایران نے 2022 میں علیحدگی پسند عرب جدوجہد کی تحریک کی قیادت کرنے کے الزام میں حبیب چاب کے مقدمے کا آغاز کیا تھا۔
جنوب مغربی ایران میں تیل سے مالا مال صوبہ خوزستان میں علیحدہ ریاست کی تحریک اھواز کی آزادی کے علاوہ متعدد بم دھماکوں اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کے الزامات بھی ہیں۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ اسے ایران میں اسلامی قانون کے تحت ایک بڑے جرم میں ملوث ہونے پر موت کی سزا سنائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ حبیب چاب کی سزائے موت کی توثیق ایران اور سویڈن کے درمیان خراب تعلقات کے درمیان ہوئی ہے۔
قبل ازیں سویڈن کی عدالت نے ایک سابق ایرانی اہلکار کو 1988 میں ایران میں سیاسی قیدیوں کو اجتماعی پھانسی دینے میں ملوث ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
ایران نے سابق ایرانی اہلکار حامد نوری کی سزا کو مسخ شدہ، بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔