Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں ہنگامہ آرائی، عمران خان سمیت 18 رہنماؤں پر دہشتگردی کا مقدمہ

عمران خان کی پیشی کے موقع پر پی ٹی آئی اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت پارٹی کے 18 رہنماؤں پر مقدمہ درج کیا ہے جبکہ 18 کارکنوں کو موقع سے گرفتار کرنے کی تصدیق کی گئی ہے۔
اتوار کو اسلام آباد پولیس کے سربراہ نے عمران خان کی پیشی کے موقع پر سرکاری املاک اور امن و امان قائم رکھنے والے محکموں کی گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ لگانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
سنیچر کو چیئرمین عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی کے الزام میں شام کو درج کیے گئے مقدمے کے مطابق پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے رہنما ہجوم کے ہمراہ آئے جن کے ہاتھوں میں ڈنڈے اور پتھر تھے۔
سی ٹی ڈی تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق عمران خان کے ہمراہ آنے والے ہجوم نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔
مقدمہ دہشتگردی، کارسرکار میں مداخلت، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نیازی کے ساتھ آنے والے ہجوم نما لشکر نے پولیس ناکے پر پہنچ کر جلاؤ گھیراؤ کیا، توڑ پھوڑ کی اور دہشت پھیلاتے ہوئے پولیس کی پکٹیں توڑ دیں،  جوڈیشل کمپلیکس کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور مین گیٹ توڑ کر اندر داخل ہو گئے۔
ایف آئی آر کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما مشتعل ہجوم کو اپنے ساتھ لے کر آئے تھے جن میں علی امین گنڈا پور، علی اعوان، مراد سعید، شبلی فراز، حسان خان نیازی، عمر ایوب، اسد عمر، امجد خان نیازی، حماد اظہر، خرم نواز، جمشید مغل، عامر کیانی، فرخ حبیب، ڈاکٹر شہزاد وسیم، لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ محمد عاصم، عمران سلطان اور اسد قیصر شامل ہیں۔
اتوار کو اسلام آباد میں پولیس نے تحریک انصاف کے خلاف تھانہ گولڑہ میں ایک اور مقدمہ درج کر لیا ہے جس میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل ہیں۔
پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔
ایف آئی آر میں اعظم سواتی، عاطف سکون، زلفی بخاری اور عامر مغل کا نام شامل ہے۔

لاہور میں گرفتار 102 کارکن عدالت میں

ادھر لاہور میں پولیس نے گزشتہ روز عمران خان کی رہائش گاہ کے قریب سے گرفتار کیے گئے 102 ملزمان کو ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا۔
کینٹ کچہری میں ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ غلام رسول نے پولیس کی درخواست پر ملزمان کی ایک دن کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست منظور کرتے ہوئے پیر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

وزیر اطلاعات کی پریس کانفرنس

دوسری جانب وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اتوار کو پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اگر عدالتیں سمجھوتہ کریں گی تو اسی طرح سے ہر شخص جتھے لے کر حملہ آور ہوگا اور ملک میں خانہ جنگی ہوگی۔ 
انہوں نے گاڑی میں حاضری لگوانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو وہ سہولت فراہم کی گئی جو عدالتی تاریخ میں کسی ملزم کو نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ریاست کی رِٹ کو چیلنج کیا اور عدالت پر سوالیہ نشان ہے کہ رِٹ کی حفاظت کرنے کے بجائے کیوں  کمزور ہونے دیا۔
خیال رہے سنیچر کو عمران خان توشہ خانہ فوجداری کیس میں فرد جرم کے سلسلے میں اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہونے کے لیے زمان پارک لاہور سے ریلی کی صورت میں اسلام آباد پہنچے تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق 22 کارکنان کو موقع سے گرفتار کیا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

چیئرمین پی ٹی آئی کے پہنچتے ہی اسلام آباد کے سری نگر ہائی وے پر پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں تصادم شروع ہو گیا تھا جو پورے علاقے میں پھیل گیا اور جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے میں بھی جھڑپیں ہوئیں۔
عدالتی اوقات کار ختم ہونے کے باوجود عمران خان جج کے روبرو پیش نہ ہو سکے تھے۔ عمران خان نے عدالت میں درخواست دائر کی میں کمپلیکس کے باہر گیٹ پر موجود ہوں، میری حاضری لگا لی جائے۔
اس دوران ایڈیشنل سیشن جج نے عدالتی عملے کو ملزم کو کمرے میں لانے کی ہدایت کی جو کامیاب نہ ہو سکی تھی۔
 تاہم بعد میں عمران خان کی گاڑی میں حاضری لگوانے کی درخواست منظور کر لی گئی اور پی ٹی آئی وکلا کے ساتھ ایس پی حاضری لگوانے گئے۔
بعد ازاں اسلام آباد کی مقامی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج نے سابق وزیراعظم عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے تھے اور عمران خان پر فرد جرم بھی عائد نہ کی جا سکی۔

شیئر: