باکسنگ کلب چلانے والی پہلی سعودی خاتون ٹرینر ھالہ الحمرانی
ھالہ الحمرانی کا کہنا ہے کہ 13 برس تک گھر میں لڑکیوں کو ٹریننگ دیتی رہیں۔ ( سکرین شاٹ: العربیہ)
باکسنگ کی پہلی سعودی خاتون ٹرینر ھالہ الحمرانی نے کہا ہے کہ ’12سال کی عمر سے مارشل آرٹ میں دلچسپی پیدا ہوئی۔‘
العربیہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ھالہ الحمرانی نے کہا کہ ’20 برس قبل کی بات ہے کہ کراٹے کی ٹرینر کو دیکھ کر میرے دل میں مارشل آرٹ سیکھنے کی خواہش ہوئی‘۔
ھالہ الحمرانی نے بتایا کہ ’جب تعلیم کے لیے امریکہ گئی تو وہاں تھائی باکسنگ سیکھنے لگی۔ کچھ عرصے بعد ایک روسی باکسر سے ملاقات ہوئی تو میں نے اس کا سٹائل اپنا لیا۔‘
سعودی باکسنگ ٹرینر نے کہا کہ ’امریکہ سے واپسی پر باکسنگ کے مقابلوں میں شرکت کا اردہ تھا لیکن اس وقت لڑکیوں کے لیے اس کی کوئی گنجائش نہیں تھی تب 2003 میں اپنے گھر میں لڑکیوں کو باکسنگ کی ٹریننگ دینا شروع کی۔‘
’13 برس تک گھر میں ٹریننگ دیتی رہی ۔ اس کے بعد 2019 میں باکسنگ کلب قائم کرلیا۔‘
ھالہ الحمرانی نے بتایا کہ ’اب میری زندگی کا واحد مشغلہ باکسنگ کی ٹریننگ ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ہر لڑکی کو باکسنگ سیکھنی چاہیے۔ لِڑکیوں کو باکسنگ سکھا کر سکون محسوس کرتی ہوں۔‘