اکتوبر میں بھی انتخابات کا انعقاد خطرے میں نظر آرہا ہے: صدر عارف علوی
اکتوبر میں بھی انتخابات کا انعقاد خطرے میں نظر آرہا ہے: صدر عارف علوی
بدھ 29 مارچ 2023 19:21
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ’عدالتی اصلاحات بل کی منظوری کی ٹائمنگ بہتر ہو سکتی تھی۔ جب بھی زور زبردستی سے کوئی کام کیا جاتا ہے تو اس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔‘
بدھ کو جیو نیوز کو ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ابھی تک یہ بل دیکھا نہیں، جب حتمی مسودہ سامنے آجائے گا تو پھر دیکھوں گا کہ مجھے کیا کرنا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس وقت ملک میں بحران کی کیفیت ہے اور میں بحران میں مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘
’میں جب بھی کوئی کردار ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں تو میری رائے کو پی ٹی آئی کی رائے کہہ دی جاتی ہے۔‘
سپریم کورٹ کے ججز میں اختلاف رائے پر صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھا کہ ’جب بھی اداروں پر جب پریشر آتا ہے تو پھر ان میں دراڑیں نظر آتی ہیں۔‘
’جمہوری طاقتیں آپس میں لڑیں تو خطرہ تو رہتا ہے، اب بھی خطرات منڈلا رہے ہیں، تاہم میں نہیں سمجھتا کہ مارشل لا کا خطرہ نہیں ہے، میں چاہتا ہوں کہ آئین کو مسخ نہ کیا جائے۔‘
دو صوبوں میں انتخابات کے التوا سے متعلق انہوں ںے کہا کہ ’یہ سپریم کورٹ نے طے کرنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس انتخابات کو ملتوی کرنے کا اختیار ہے یا نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اکتوبر میں بھی انتخابات کا انعقاد خطرے میں نظر آرہا ہے، میں نے یہ بات صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے سے پہلے عمران خان کو بتا دی تھی۔‘
عارف علوی نے واضح کیا کہ ’انہوں نے آرمی چیف اور عمران خان کے درمیان ملاقات کی کوئی کوشش نہیں کی‘ (فائل فوٹو: ایوان صدر)
پی ٹی آئی کی رہنما یاسمین راشد کے ساتھ اگفتگو کی آڈیو لیک پر ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے آڈیو لیک پر کسی انکوائری کی بات نہیں کی، یہ غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے۔ کسی کی نجی گفتگو سننے کا کسی کو حق نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر 90 روز میں خیبر پختونخوا اور پنجاب میں الیکشن نہیں ہوتے تو پھر قومی قیادت اور اداروں کو ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔‘
ایک سوال کے جواب میں صدر عارف علوی نے واضح کیا کہ ’انہوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور سابق وزیراعظم عمران خان کے درمیان ملاقات کی کوئی کوشش نہیں کی۔‘