Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنوں کے حساب سے خروج وعودہ جاری ہوا، مدت کا تعین کب سے ہوگا؟

خروج وعودہ پر واپسی کی تاریخ درج ہوتی ہے ( فوٹو: ٹوئٹر جوازات)
سعودی عرب میں وزٹ ویزے کے ضوابط پرعمل کرنا ضروری ہے۔ قانون کے مطابق وزٹ ویزے کی مدت ختم ہونے سے قبل مملکت سے ایگزٹ کرنا ہوتا ہے۔
مملکت میں فیملی وزٹ ویزے دوطرح کے جاری کیے جاتے ہیں۔ ایک ویزا سنگل انٹری ہوتا جس کی انتہائی مدت 180 دن ہوتی ہے۔ دوسری قسم کے ویزے جسے ملٹی پل انٹری ویزا کہا جاتا ہے اس کی مدت ایک برس ہوتی ہے اس ویزے پرآنے والے 180 دن ختم ہونے سے قبل مملکت سے ایگزٹ کرنے کے بعد دوبارہ اسی ویزے پرمملکت آکر مزید 6 چھ ماہ قیام کرسکتے ہیں۔
خروج وعودہ کے حوالے جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا ’دنوں کے حساب سے خروج وعودہ جاری کیا ہے کیونکہ اقامے کی مدت 6 ماہ سے کم تھی، معلوم یہ کرنا ہے کہ دنوں کے حساب سے جاری خروج وعودہ کے وقت کا تعین کب سے ہوگا ؟‘۔ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’وہ اقامہ ہولڈرز جن کے خروج وعودہ دنوں کے حساب سے جاری کیے جاتے ہیں ان میں واپسی کی تاریخ درج ہوتی ہے‘۔ 
اس کیٹگری کے خروج وعودہ کے وقت کا تعین یعنی کاونٹ ڈاؤن اسی دن سے شروع ہوجاتا ہے جب ویزا جاری کیاجاتا ہے۔ اگرویزا 60 روز کا ہے تو اس کا حساب اسی دن سے شروع ہوجائے گا‘۔ 
خروج وعودہ کی دوسری قسم ماہانہ بنیاد پرجاری ہونے والا ہے۔ اس نوعیت کے ایگزٹ ری انٹری ویزے کی مدت کا تعین اس تاریخ سے کیاجاتا ہے جب اقامہ ہولڈر مملکت سے سفر کرتا ہے۔
ایئرپورٹ امیگریشن سے جب ایگزٹ لگایا جاتا ہے اسی دن سے خروج وعودہ کی مدت کی گنتی شروع ہوجاتی ہے۔ اس ویزے میں ایک سہولت دی جاتی ہے جوکہ ویزے کی کارآمدی مدت ہوتی ہے جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ویزا جاری کرانے کے بعد خروج وعودہ ہولڈر کے پاس تین ماہ کا وقت ہوتا ہے اس دوران وہ مملکت سے نکل سکتا ہے۔ 
واضح رہے ایسے تارکین جن کے اقامے کی ایکسپائری میں 6 ماہ سے زائد کا عرصہ ہووہ ماہانہ بنیاد پریعنی 30 ، 60 ، 90 یا 120 دن کے لیے ویزے جاری کراسکتے ہیں۔

ویزا جاری کرانے کے بعد خروج وعودہ ہولڈر کے پاس تین ماہ کا وقت ہوتا ہے(فوٹو: ٹوئٹر جوازات)

 خروج وعودہ کی فیس کے حوالے سے متعدد افراد نے دریافت کیا کہ ’اقامہ کی مدت میں 10 ماہ باقی ہیں۔ اگرخروج وعودہ 90 دن کےلیے جاری کرایا جائے اورواپسی 30 دن میں ہوجائے تواس صورت میں کیا باقی رہ جانے والی مدت ہمارے بیلنس میں شامل ہوسکتی ہے یا خروج وعودہ کی اضافی بچ جانے والی رقم کو دوسری بارے ایگزٹ ری انٹری کے لیے استعمال کیاجاسکتا ہے؟‘۔ 
جوازات کا کہنا تھا کہ ’سنگل ایگزٹ ری انٹری ویزا جتنی مدت کے لیے بھی جاری کرایا جائے خواہ مطلوبہ مدت سے قبل واپسی ہواس صورت میں باقی ماندہ رقم یا باقی رہ جانے والی اضافی مدت کسی صورت میں بیلنس کے طور پرصارف کے اکاونٹ میں منتقل نہیں ہوسکتی‘۔ 
ایک بار خروج وعودہ استعمال کرنے کے بعد صارف خواہ 20 دن میں واپس آئے یا ایگزٹ ری انٹری جاری کرانے کی مدت مکمل کرنے کے بعد واپس آئے اس صورت میں نہ تو رقم اورنہ ہی باقی رہ جانے والی مدت کوآئندہ کےلیے کسی صورت میں استعمال نہیں کیاجاسکتا۔ 
ملٹی انٹری خروج وعودہ میں بھی اس کی سہولت نہیں ہے تاہم ملٹی انٹری خروج وعودہ کے قانون کے مطابق جتنی مدت کےلیے خروج وعودہ جاری کرایا جاتا ہے اتنی ہی بار اسے استعمال کیاجاسکتا ہے۔ اضافی مدت اورباقی ماندہ رقم کی واپسی کا کوئی تصور نہیں ہوتا۔ 

شیئر: