سعودی عرب اور پاکستان نے یروشلم میں مسجد اقصٰی پر اسرائیلی فوج کے حملے کی مذمت کی ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق بدھ کو ایک بیان میں وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’مملکت مسجد اقصٰی پر حملے کی مذمت کرتا ہے اور حملے کو مسترد کیا ہے۔ ان اقدامات سے امن کے لیے کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے، قبضے کو ختم کرنے اور فلسطینی کاز کے منصفانہ اور جامع حل تک پہنچنے کے لیے تمام کوششوں کی حمایت میں اپنے مضبوط موقف کی تصدیق کرتا ہے۔‘
دوسری طرف بدھ کو پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’میں مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی پولیس کے نمازیوں پر حملے کی سختی سے مذمت کرتا ہوں۔ یہ جابرانہ حملہ ماہ رمضان کے تقدس کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیلی کو دی جانے والی کھلی چھوٹ نے اسے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کرنے کی ہمت دی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
مسجد اقصٰی تنازع: ’سکیورٹی کونسل کو اسرائیل کو روکنا چاہیے‘Node ID: 732021
اس سے قبل پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مسجد اقصی میں اسرائیلی تشدد کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ مسجد اقصی میں اسرائیلی کارروائیوں سے دنیا بھر میں مسلمانوں کو تکلیف پہنچی۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات نہیں۔ اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔‘
سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ ماہ رمضان کے دوران ہوا، یہ اسلام میں روحانیت اور دعاؤں کا وقت ہوتا ہے۔ ’مذہبی تقدس کے احترام کے لحاظ سے اس قسم کے اقدامات بین الاقوامی اصولوں اور اقدار کی خلاف ورزی ہے۔‘
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی پولیس نے بدھ کو علی الصبح مسجد اقصٰی کے احاطے میں نمازیوں پر حملہ کیا۔
اس واقعے کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں احتجاج شروع ہو گیا ہے اور اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ کی جانب سے اسرائیل پر 9 راکٹس داغے گئے ہیں۔
اردن اور مصر جو اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے حالیہ امریکی حمایت یافتہ کوششوں میں شامل ہیں، نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔