’جو فیصلہ ججوں کی اکثریت نہیں مان رہی ہم سے کہا جا رہا ہے کہ مانو‘
مریم نواز کے مطابق ’کبھی کسی ڈکٹیٹر کو گاڈ فادر یا سسیلین مافیا کا لقب ملا؟‘(فوٹو: مسلم لیگ ن فیس بک)
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے الیکشن سے متعلق کیس کے فیصلے کے حوالے سے کہا ہے کہ ’جو فیصلہ ججوں کی اکثریت نہیں مان رہی ہم سے کہا جا رہا ہے کہ مانو۔‘
بدھ کو راولپنڈی میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ ’کبھی کسی عدالت نے آمر کے سامنے کھڑے ہونے کی جرات نہیں کی۔ جب نکالا منتخب وزیراعظم کو نکالا، جب دھمکایا تو وزیراعظم کو دھمکایا۔ کیا کبھی کسی عدالت نے کسی آمر کو نااہل کیا؟‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کی 76 سالہ تاریخ میں 40 سال آمریت رہی ہے۔ کسی منتخب وزیراعظم نے کبھی مدّت پوری نہیں کی، چار آمر آئے جنہوں نے دس دس سال دھونس اور دھاندلی سے پورے کیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کبھی کسی عدالت نے آمر کے سامنے کھڑے ہونے کی جرات نہیں کی۔ ستم ظریفی یہ کہ اُنہیں کہا گیا ڈٹ کر حکومت کرو، کبھی کسی عدالت نے اتنی ہمت نہیں دِکھائی کہ کسی ڈکٹریٹر کو کٹہرے میں کھڑا کر سکے۔‘
مریم نواز نے تنقید کی کہ ’کبھی کسی ڈکٹیٹر کو گاڈ فادر یا سسیلین مافیا کا لقب ملا؟‘ آپ نے جب روکا جنہوریت کا راستہ روکا۔ ڈکٹیٹرز کو جب بھی نکالا وکلا اور عوام نے نکالا۔‘
انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’جو خود کو لیڈر کہتا ہے جب گھر سے نکلتا ہے تو کالا ڈبّہ منہ پر چڑھا کر نکلتا ہے۔ عمران خان سب کا نام لے گا لیکن فیض کا نام نہیں لے گا۔‘
مریم نواز نے کہا کہ ’میں نے ہمیشہ کہا کہ خاتون کارڈ نہیں کھیلنا۔ پانچ سال بیمار رہی لیکن کسی سے نہیں کہا کہ مجھے جیل سے نکالو۔ انہین جب ضمانتیں ملتی ہیں تو ایکدوسرے کے گلے لگ لگ کر روتے ہیں۔‘
اس سے قبل وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’ہم ہمیشہ ووٹ کی طاقت سے اقتدار میں آئے ہیں، اس قسم کا الیکشن ملک کو انارکی کی طرف لے جائے گا۔‘
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ شاید ہم الیکشن کروانے سے گھبرا رہے ہیں۔ ہم ہمیشہ الیکشن لڑے ہیں اور ووٹ کی طاقت سے اقتدار میں آئے ہیں۔ ہم کبھی سلیکٹ نہیں ہوئے ہم الیکشن سے بھاگنے یا خوفزدہ ہونے والے لوگ نہیں ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایسا الیکشن جس پر سیاسی جماعتیں متفق نہیں ہیں، الیکشن کمیشن اور دفاعی اور سکیورٹی اداروں کو اتفاق نہیں ہے، سپریم کورٹ کے چار جج مخالفت جبکہ تین جج اس کے حق میں فیصلہ دے رہے ہیں۔ اس قسم کا الیکشن ملک کو افراتفری اور انارکی کی طرف لے جائے گا۔‘
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’اگر الیکشن اس انداز سے منعقد ہوا تو ملک تباہی کی طرف جائے گا اور ہم اس تباہی کی راہ میں رُکاوٹ ہیں۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ الیکشن ضرور ہوں گے لیکن اپنے وقت پر ہونے چاہییں اور تمام سٹیک ہولڈرز کی مرضی سے ہونی چاہییں۔‘