پارلیمان کو اپنے حق پر ضرور اصرار کرنا چاہیے: نواز شریف
نواز شریف نے کہا کہ ’آمروں کے لیے نظریہ ضرورت ایجاد کیا جاتا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان نے زندہ رہنا ہے کہ تو پارلیمنٹ کو اپنے حق پر ضرور اصرار کرنا چاہیے۔ پارلیمنٹ نے چند دن پہلے قانون پاس کیا اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔‘
منگل کو لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پارلیمنٹ کو بے وقعت کر کے رکھ دیا گیا ہے۔ حکومت کی کوئی رٹ نہیں رہنے دی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم 70 سال سے یہی دیکھ رہے ہیں، 1953 سے نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے آ رہے ہیں، 70 سالوں سے یہی تماشہ بار بار دیکھ رہے ہیں، منتخب حکومت کو نکال دیا جاتا ہے۔‘
’آمروں کے لیے نظریہ ضرورت ایجاد کیا جاتا ہے۔ مجھے گاڑ فادر اور سسیلین مافیا تک کہہ دیا گیا۔ کیا نظریہ ضرورت صرف ڈکیٹروں کے لیے ہے، کبھی سیاستدانوں کے لیے بھی استعمال ہو جاتا۔‘
2018 میں پی ٹی آئی حکومت کے قیام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’وہ جنرل باجوہ اور ثاقب نثار کی ملی بھگت تھی اور اس میں جسٹس کھوسہ شامل تھے۔ ان علاوہ دیگر جج بھی شامل تھے۔ جنرل فیض حمید اور ججوں نے مل کر نواز شریف کو نکالا تھا۔ عمران خان کو لا کر ملک کو تباہی کے راستے پر چلایا تھا۔‘
واضح رہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے صوبہ پنجاب میں انتخابات ملتوی کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے انتخابات 14 مئی کو کرانے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 22 مارچ کو غیر آئینی حکم جاری کیا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کا 30 اپریل کو پنجاب میں انتخابات کا شیڈول ترمیم کے ساتھ بحال کر دیا۔
سپریم کورٹ نے حکومت کو 10 اپریل تک فنڈز مہیا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کی نگراں حکومت، چیف سیکرٹری اور آئی جی 10 اپریل تک الیکشن کی سکیورٹی کا مکمل پلان پیش کریں۔ وفاقی حکومت کو 21 ارب جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔ اگر وفاقی اور نگراں حکومت نے الیکشن کمیشن کی معاونت نہ کی تو کمیشن سپریم کورٹ کو آگاہ کرے۔