Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی چڑیا گھر کے بیمار ’نور جہاں‘ کے بچنے کے 50 فیصد امکانات: ڈاکٹر

پاکستان کے ساحلی شہر کراچی کے چڑیا گھر میں بیمار ہتھنی  کا معائنہ غیر ملکی ڈاکٹروں نے کیا۔
امریکی خبر رساں ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بدھ کے روز انتہائی پیچیدہ طریقے سے بیمار ہتھنی کا معائنہ کیا۔
کراچی کے چڑیا گھر میں موجود اس ہتھنی کا نام ’نور جہاں‘ ہے جس کی عمر 17 سال ہے۔
نور جہاں کو تین بقیہ ہاتھیوں کے ساتھ 12 سال پہلے اس چڑیا گھر میں لایا گیا تھا۔
اس ہتھنی کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں یہ درخت کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑی ہے اور اسے اٹھنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے جس کے بعد اس کے بارے میں شدید تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
نور جہاں کو اس وقت گٹھیا سمیت کئی بیماریوں کا سامنا ہے۔
آسٹریا کی جانوروں کی فلاح بہبود کی تنظیم ’فور پاز‘ کے تحت پاکستان آنے والے ڈاکٹروں کی آٹھ رُکنی ٹیم نے کرین اور آگ بجھانے والے ٹرک کی مدد سے ہتھنی کا پیچیدہ معائنہ کیا۔
ٹیم کو لیڈ کرنے والے ڈاکٹر عامر خلیل کہتے ہیں کہ ’جب ہم نے اسے سن کرنے کی دوائی دی تو اس وقت ہمیں لگا کہ ہتھنی چل بسی ہے تاہم خوش قسمتی سے ہم نے تمام ضروری اقدامات کیے ہوئے تھے جس کی وجہ سے نور جہاں کھڑی ہوگئی۔‘
طبی ماہرین نے ہتھنی کا الٹرا ساؤںڈ کیا جس کے بعد اس کے پیٹ میں ہیما ٹوما کی تشخیص ہوئی جو اس کے پورے جسم کے اعضا کو متاثر کر رہا تھا۔
ڈاکٹر عامر خلیل مزید کہتے ہیں کہ ’اچھی بات یہ ہے کہ اس کا علاج ہے لیکن اس کے لیے بہت کام اور قسمت کی ضرورت ہے تاہم نور جہاں ابھی جوان ہے جسے مزید 20 سے 30 سال جینا چاہیے۔‘
فور پاز تنظیم کی جانب سے کراچی آنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم میں مصر، بلغاریہ اور جرمنی سے ماہرین شامل ہیں۔
ہتھنی کے معائنے کے دوران صوبہ سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری اور جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر خلیل نے مزید بتایا کہ انتظامیہ نے نور جہاں کو دوسری ہتھنی مدھوبالا کے ساتھ رکھنے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے کیونکہ اس کی حالت یہاں کے مطابق نہیں ہے۔
نور جہاں کی کمر کے نیچے کی ہڈی ٹراما کی وجہ سے ٹوٹ کی گئی ہے جہاں پیپ پڑ رہی ہے۔ اس کے لیے کافی علاج ہیں جیسے کہ ہتھنی کو چلانا پھرانا اور پانی کا مساج کرنا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اسے کھلے علاقے میں لے جائیں گے جہاں یہ آزادی سے چل پھر سکے گی۔ نور جہاں کو اسی چیز کی ضرورت ہے۔‘

شیئر: