Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈاپور گرفتار، عمران خان کی مذمت

پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے سیکریٹری جنرل اور سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے جمعرات کو پشاور ہائی کورٹ کے ڈیرہ اسماعیل خان بینچ کے باہر پولیس کو گرفتاری دی۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
 جمعرات کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’آج پاکستان پوری طرح جنگل کے قانون کی گرفت میں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پی ڈی ایم اور اس کے سرپرست تحریک انصاف کے کارکنوں اور قائدین کے تعاقب کے ایجنڈے پر کاربند ہیں۔‘
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ضمانتوں کے باوجود علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرنے کا فیصلہ پہلے ہی سے کیا گیا تھا۔ ان شا اللہ انتخابات میں پی ڈی ایم کو شکستِ فاش دیں گے۔‘
گرفتاری سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ’مجھے پولیس پر بالکل اعتماد نہیں ہے۔ میں نے اپنے خلاف تمام مقدمات میں پیش ہوکر حفاظتی ضمانت حاصل کی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میرے خلاف مقدمات یا تو خارج ہو چکے ہیں یا پھر مجھے ضمانت حاصل ہے لیکن اس کے باوجود مجھے گرفتار کیا جا رہا ہے۔‘
دوسری جانب پولیس نے ان کی گرفتاری کی وجوہات نہیں بتائیں، تاہم ان پر خیبر پختونخوا، پنجاب اور اسلام آباد میں مختلف مقدمات درج ہیں۔‘
 علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ اور بھکر میں بھی دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔
پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے ترجمان شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ ’علی امین گنڈاپور کو ضمانت ملنے کے باوجود گرفتار کرنا شرمناک اور قانون کے ساتھ مذاق ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’علی امین گنڈاپور ایک بہادر اور عمران خان کے نڈر سپاہی ہیں جو اپنے خلاف مقدمات کو سامنا کرنے کے لیے ہائی کورٹ آئے تھے۔‘
’علی امین گنڈاپور نے خود گرفتاری دے کر قانون کا احترام کیا ہے۔ ان کے خلاف جو بھی مقدمات ہیں ان کو سامنے لایا جائے۔‘
شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ ’علی امین گنڈاپور ایک سیاسی کارکن ہیں ان پر کسی قسم کا تشدد اور زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔‘

شیئر: