مسجد الاقصی کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش ناقابل قبول: او آئی سی
القدس فلسطینی ریاست کا دارالحکومت اور فلسطین کا اٹوٹ حصہ ہے(فوٹو: ٹوئٹر او آئی سی)
اسلامی تعاون تنظیم ’اوآئی سی‘ نےاسرائیلی غاصبانہ پالیسیوں کو مکمل طورپرمسترد کرتے ہوئے بیت المقدس کی شناخت کومسخ کرنے کی کوشش کی مذمت کی ہے۔
سبق نیوز کے مطابق مسجد اقصی پراسرائیلی حملوں اورغیرقانونی قبضے کے حوالے سے سنیچرکو جدہ میں اوآئی سی کی ایگزیکیٹوکمیٹی کےغیرمعمولی اجلاس میں کہا گیا کہ اسرائیلی غاصبانہ پالیسیوں کا مقصد القدس کی شناخت کو مسخ کرنا ہے۔
القدس فلسطینی ریاست کا دارالحکومت اورمقبوضہ فلسطین کا اٹوٹ حصہ ہے۔ مسجد الاقصی کا تمام حصہ مکمل طور پر صرف مسلمانوں کی عبادت کے لیے ہیں۔
تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے اجلاس سے قبل خطاب میں الاقصی میں ہونے والے واقعات کے حوالے سے اوآئی سی کے موقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ ’یہ اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب القدس میں حالات کشیدہ ہیں، الاقصی پرغاصب اسرائیلی فورسز کی جانب سے حملوں میں اضافہ کیا گیا۔حملوں میں سینکڑوں زخمی اورگرفتار کیے جاچکے ہیں‘۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ’ القدس میں اسلامی اورعیسائی مقدس مقامات خاص کرمسجد الاقصی، کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہوگی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ’ ایسی کوشش ان سنگین جرائم اورخلاف وزیوں کے نتائج کے لیے مکمل طورپرذمہ دارہوں کی جو تشدد اورکشیدگی کوہوا دی گی جس سے خطے میں سلاتی اوراستحکام کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو‘۔
حسین ابراہیم طہ نے کہا کہ’ اسرائیل کے تمام فیصلوں اورپالیسیوں کا مقصد شہرکی جغرافیائی اورآبادیاتی حیثیت کوتبدیل کرنا اور اس کے مقدس مقامات کی تاریخی اورقانونی حیثیت کومتاثرکرنا ہے‘۔