آنے والے دنوں میں کون سی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی؟
آنے والے دنوں میں کون سی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی؟
بدھ 26 اپریل 2023 9:58
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے چند برسوں میں بے شمار شعبوں میں ملازمت کے مواقع ختم ہو جائیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بدلتے وقت کے ساتھ بہت کچھ تبدیل ہوتا جا رہا ہے اور ماضی قریب میں ناگزیر دکھائی دینے والی چیزیں ایک وقت پر آ کے اضافی دکھائی دینے لگتی ہیں۔ سائنسی ترقی جہاں بہت سے نئے دروازے کھول رہی ہے وہیں کچھ دروازے بند بھی کر رہی ہیں خصوصاً ملازمتوں کے میدان میں، تاہم یہ سوال بہت اہم ہے کہ آنے والے برسوں میں کون سی نوکریاں غیرمتعلق ہو کر رہ جائیں گی؟
عربی میگزین الرجل کی رپورٹ میں اسی سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ اگلے 10 برس میں بہت سی نوکریاں ختم ہو جانے کا واضح امکان ہے اور ان سے تعلق رکھنے والے افراد کو ابھی سے تیاری اور نعم البدل تلاش کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم نے اس حوالے سے خصوصی تحقیق کی ہے جس میں جائزہ لیا گیا ہے کہ آنے والے وقت میں آجروں کی ضروریات کیا ہوں گی اور جدید ٹیکنالوجی ہاتھ میں ہونے کی صورت میں وہ کیا اقدامات کر سکتے ہیں۔
اس کا کہنا ہے کہ اگلے چند برس میں 85 ملین ملازمین کا کام مشینیں کرنے لگیں گی اور ان کو کسی اور کام کی طرف جانا پڑے گا۔
رپورٹ میں ان چند ملازمتوں کی نشاندہی کی گئی ہے کہ وہ جلد یا بدیر معدوم ہو جائیں گے۔
گودام کے کارکن
گودام میں زیادہ تر کام ملازمین ہاتھوں سے کرتے ہیں۔ اس کے لیے لوڈر وغیرہ استعمال ہوتے ہیں تاہم زیادہ کردار انسانی محنت پر ہی ہوتا ہے تاہم آنے والے وقت کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گوداموں کے لیے ایسا طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے کہ اس کے بعد انسانی محنت کا دائرہ بہت محدود ہو جائے گا اور زیادہ تر کام ٹیکنالوجی کے ذریعے ہو گا۔ اس لیے ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے دنوں میں گوداموں میں کام کرنے والے افراد کو ملازمت کے معاملے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے ان کو کسی اور کام میں مہارت حاصل کرنی چاہیے۔
اکاؤنٹینٹ اور آڈیٹنگ
یہ دونوں اہم ملازمتیں ہیں کیونکہ کسی بھی فرم یا کمپنی میں ان کا اہم کردار ہوتا ہے تاہم جدید پروگرامنگ اور فائلز کی آمد کے بعد ان کا مستقبل بھی خطرے میں دکھائی دیتا ہے اور آنے والے دنوں زیادہ تر کام سسٹم خود ہی کریں گے اس لیے ان ملازمتوں کے غائب ہونے کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
پوسٹل سروس
چونکہ پوسٹل سروس کو بھی ایسا کام سمجھا جاتا ہے جس میں ہاتھ سے کافی کام لیا جاتا ہے تاہم اب آٹومیشن ٹیکنالوجی (انسانی مداخلت کے بغیر کوئی چیز بنانے کا خودکار عمل) کے ذریعے اس کا دائرہ بھی سکڑتا جا رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگلے چند برسوں میں زیادہ تر کام ٹیکنالوجی پر منتقل ہو جائے گا اور پوسٹل سروس کے لیے رکھے گئے ملازمین غیر متعلق ہو جائیں گے اس لیے یہ بھی ملازمت کا وہ میدان ہے جس نے ختم ہو جانا ہے۔
ڈور ٹو ڈور سیلز
اگرچہ طویل عرصے تک یہ طریقہ کار دنیا بھر کی کمپنیوں کے لیے بھرپور منافع کا باعث رہا ہے تاہم اب اس کا بھی بوریا بستر گول ہو رہا ہے اور اس اعدادوشمار میں بہت زیادہ کمی کی طرف اشارہ کر رہے ہیں اور یہ بھی ان ملازمتوں میں شامل ہے جو چند برس میں معدوم ہو جائیں گی۔
ٹرک ڈرائیور
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ خود بخود چلنے والی گاڑیاں کب تک سڑکوں پر دکھائی دیں گی تاہم آنے والے وقت کے لیے ماہرین کا خیال ہے کہ ڈرائیونگ بھی ان چیزوں میں شامل ہے جو آٹومیشن میں چلی جائے گی جس سے بڑی تعداد میں وہ لوگ بے روزگار ہوں گے جو ٹرکس کے ذریعے مال سپلائی کرتے ہیں۔
ٹیلی مارکیٹنگ
ویسے تو ٹیلی مارکیٹنگ برس ہا برس تک کمپنیز کے لیے بہت منافع بخش رہی ہے تاہم ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بڑھتی کمپیوٹرائزیشن کی وجہ سے ٹیلی مارکیٹنگ کا دائرہ کم ہوتا چلا جائے گا اور اس کے مکمل طور پر ختم ہو جانے کا بھی امکان ہے۔
ٹریول ایجنٹس
ویب سائٹس، ایپس اور دیگر ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز کے جس دور میں ہم جی رہے ہیں اس میں کسی سفر پر جانے سے قبل معلومات کے حصول اور بکنگ وغیرہ کے مراحل چند کلکس میں طے پا جاتے ہیں اس لیے ماہرین ٹریول ایجنٹس کی ملازمت کو بھی اس فہرست میں شامل کرتے ہیں جو جدید تر ہوتے دور میں برقرار نہیں رہے گی۔
قانونی سیکریٹریٹ
ایک تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ قانونی ملازمتوں کا ایک بڑا حصہ اگلی دو دہائیوں کے دوران خودکار ہونے کا امکان ہے اس لیے اس سے متعلق ملازمتیں بھی ختم ہو سکتی ہیں۔
بینکنگ سیکٹر
آٹومیشن کی رفتار سے لگتا ہے کہ بینکنگ سیکٹر کے فرنٹ لائن کارکن بھی اس کی زد میں آنے والے ہیں کیونکہ زیادہ تر کام اس پر منتقل ہو جائیں گے جس کے بعد بینکگ سیکٹر اپنے ملازمین میں کمی کر سکتا ہے۔
کھیلوں کے ریفری
انگلش آکسفورڈ کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگلے چند برسوں کے دوران کھیلوں کے مختلف مقابلوں میں ریفری کی خدمات افراد کے بجائے جدید ٹیکنالوجی سے لیس گیجٹس سرانجام دیں گے اس لیے یہ کام بھی مستقبل میں برقرار رہتا دکھائی نہیں دے رہا۔
مستقبل میں کن ملازمتوں کی مانگ اضافہ ہو گا؟
اوپر دی گئی سطور نے ان ملازمین کو یقیناً تشویش میں ڈالا ہو گا جن کا تعلق بتائے گئے میدانوں سے ہے، تاہم خوش کن امر یہ ہے کہ ٹیکنالوجی صرف ملازمتیں ختم نہیں کرے گی بلکہ کچھ نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا بھی ہوں گے جن کی تفصیل نیچے دی جا رہی ہے۔
مستقبل قریب کی نوکریوں کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکنالوجی سے واقفیت حاصل کرنا پڑے گی جس کے لیے ابھی سے اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے اور تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔
ایک تحقیق اس حوالے سے بھی کی گئی ہے کہ کچھ نوکریاں ختم ہونے کے بعد نئی سامنے آئیں گی۔ وہ کون کون سی ہوں گی اور ان کا تعلق کن میدانوں سے ہو گا۔
جن نئی ملازمتوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے وہ 2030 تک سامنے آئیں گی جن میں سے زیادہ تر کا تعلق جدید صنعتوں سے ہے۔
ان میں ہیلتھ کیئر، فوڈ آئٹمز، آرٹ اور تفریح کے شعبے شامل ہوں گے۔
ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ چونکہ اس وقت دنیا کو آلودگی کے چیلنج کا سامنا ہے اس لیے آنے والے دنوں میں ایسی منصوبہ بندیاں سامنے آئیں گی جو اس چیلنج سے مقابلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوں اس لیے آلودگی سے بچنے کے لیے اقدامات کے حوالے سے نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
ٹیکنالوجی کی صنعت
سب سے بڑے پیمانے پر ملازمتیں ٹیکنالوجی کے میدان میں پیدا ہوں گی کیونکہ اسی کی وجہ سے ہاتھ سے ہونے والے جو کام ختم ہوتے جائیں گے ان کے لیے پروگرام وغیرہ سامنے لائے جاتے رہیں گے جن کے لیے ماہر افراد کی ضرورت ہو گی۔ اس لیے ٹیکنالوجی سے علم رکھنے والے افراد کو زیادہ مواقع ملیں گے۔
ان میں کمپیوٹر پروگرامنگ، انفارمیشن سکیورٹی ماہرین، سپورٹ پروفیشنلز، سافٹ ویئر ڈویلپرز، نیٹ ورک اور کمپیوٹر سسٹمز ایڈمنسٹریٹرز وغیرہ کے کام شامل ہیں۔
ریستوران اور فوڈ سروسز
دنیا کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس سے کھانے پینے کے سامان سے جڑی سروسز کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں فاسٹ فوڈ، کافی شاپس، ٹیک اوے کی سروسز، کیٹرنگ اور دیگر متعلقہ کاموں کا میدان وسیع ہو گا جس سے ان میں ملازمتوں کے مواقع بڑھیں گے۔