فرانسیسی صدر کے بیان سے تائیوان کے سیاستدان ’تذبذب‘ کا شکار
امریکی ایوانِ نمائندگان کے تائیوان دورے کے بعد بیجنگ نے سمندر میں فوجی مشقیں شروع کیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
تائیوان کے ایک سینیئر سیاستدان نے کہا ہے کہ ان کے ملک سے متعلق فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں کے بیان نے تذبذب کا شکار کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تائیوان کے پارلیمان کے سپیکر یو سی کَن نے فیس بک کی پر ایک پوسٹ دیا کہ کیا ’آزادی، مساوات اور بھائی چارے‘ سے متعلق فرانس کے نظریات مقبول نہیں رہے؟
انہوں نے اپنی پوسٹ میں فرانس کے سرکاری نعرے ’آزادی، مساوات اور بھائی چارے‘ کا حوالہ دیا۔
سپیکر یو سی کَن جو تائیوان کی حکمراں جماعت ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی کے بانیوں میں سے ایک ہیں، نے سوال اٹھایا کہ ’کیا ایک جدید جمہوری ملک دیگر ممالک میں لوگوں کی زندگیوں اور ان کی اموات کو نظر انداز کر سکتا ہے؟، صدر میکخواں کے اقدامات نے، ایک معروف عالمی جمہوریت، نے مجھے حیران و پریشان کر دیا ہے۔‘
زیادہ تر ممالک کی طرح فرانس کی بھی تائیوان کے ساتھ رسمی سفارتی تعلقات نہیں لیکن تائی پے میں اس کا ڈی فیکٹو سفارت خانہ ہے اور آبنائے تائیوان میں امن کی خاطر امریکہ کے اتحادیوں میں شامل ہے۔
نو اپریل کو ایک انٹرویو میں صدر ایمانویل میکخواں نے کہا تھا کہ یورپ کو تائیوان کے معاملے پر نہ امریکہ اور نہ ہی چین کا ’پیروکار‘ بننا چاہیے۔
صدر ایمانویل میکخواں کہا تھا کہ بلاک (یورپی یونین) کے ’ایسے بحرانوں میں اُلجھنے کا خطرہ ہے جو ہمارے نہیں ہیں۔‘
میکخواں نے جمعے کو چین کے تین روزہ سرکاری دورے سے واپسی پر فرانسیسی بزنس ڈیلی ’لیس ایکوس‘ اور ’پولیٹیکو‘ سمیت میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سب سے بُری بات یہ ہو گی کہ ہم یورپی پیروکار بنیں اور خود کو امریکی تال اور چین کے حد سے زیادہ ردعمل کے مطابق ڈھال لیں۔‘