تائیوان کے معاملے پر امریکہ یا چین کا پیروکار نہیں بننا چاہیے: صدر میکخواں
تائیوان کے معاملے پر امریکہ یا چین کا پیروکار نہیں بننا چاہیے: صدر میکخواں
اتوار 9 اپریل 2023 21:40
ایمانویل میکخواں نے جمعے کو چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ تائیوان کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں نے کہا ہے کہ یورپ کو تائیوان کے معاملے پر نہ امریکہ اور نہ ہی چین کا ’پیروکار‘ بننا چاہیے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ایمانویل میکخواں نے اتوار کو شائع ہونے والے اپنے انٹرویو میں کہا کہ بلاک (یورپی یونین) کے ’ایسے بحرانوں میں اُلجھنے کا خطرہ ہے جو ہمارے نہیں ہیں۔‘
فرانسیسی صدر کے بیان سے واشنگٹن کی ناراضگی کا خطرہ ہے اور یورپی یونین میں چین سے تعلقات رکھنے کے حوالے سے اختلافات کو نمایاں کرتا ہے، کیونکہ امریکہ اپنے قریبی حریف کے ساتھ محاذ آرائی کو بڑھا رہا ہے اور بیجنگ یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں ماسکو کے قریب آیا ہے۔
میکخواں نے جمعے کو چین کے تین روزہ سرکاری دورے سے واپسی پر فرانسیسی بزنس ڈیلی ’لیس ایکوس‘ اور ’پولیٹیکو‘ سمیت میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سب سے بُری بات یہ ہو گی کہ ہم یورپی پیروکار بنیں اور خود کو امریکی تال اور چین کے حد سے زیادہ ردعمل کے مطابق ڈھال لیں۔‘
یورپی یونین کے ’سٹریٹجک خودمختاری‘ کے اپنے آئیڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے فرانسیسی رہنما نے کہا کہ ’ہمیں واضح ہونا چاہیے کہ ہمارے امریکہ کے ساتھ خیالات کہاں ٹکراؤ کا شکار ہیں، لیکن چاہے یہ یوکرین کے بارے میں ہو، چین سے تعلقات یا پابندیوں کے بارے میں، ہمارے پاس یورپی حکمت عملی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم کسی بلاک بمقابلہ بلاک کی منطق میں نہیں پڑنا چاہتے۔ یورپ کو دنیا کی خرابی اور ایسے بحرانوں میں نہیں پھنسنا چاہیے جو ہمارے نہیں ہیں۔‘
چین جمہوری اور خود مختار تائیوان کو اپنی سرزمین کے حصہ سمجھتا ہے اور اس نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اسے ایک دن بزور طاقت واپس لے گا۔
گزشتہ ہفتے تائیوان کی صدر سائی انگ وین کی کیلیفورنیا میں امریکی ایوانِ نمائندگان کے سپیکر کیون میکارتھی سے ملاقات کے بعد بیجنگ نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے فرانسیسی صدر کی فوراً روانگی کے بعد تائیوان کے گرد فوجی مشقیں شروع کر دی تھیں۔
ایمانویل میکخواں نے جمعے کو چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ تائیوان کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔ تین روزہ دورے کے دوران ان کی خوب آؤ بھگت کی گئی جبکہ یورپی یونین کمیشن کی سخت گیر خیالات کی حامل صدر ارسولا وان ڈیر لیین کو ذرا دور رکھا گیا۔
فرانس کے صدارتی محل کے دفتر کی جانب سے کہا گیا کہ بات چیت ’بھرپور اور واضح‘ تھی اور فرانسیسی صدر خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بارے میں فکر مند تھے جو ایک ’خوفناک حادثے‘ کا باعث بن سکتی ہے۔