Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوات تھانے میں دھماکے: ’باہر سے کسی کے داخلے کی تصدیق نہیں ہوئی‘

ہلاک پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں پیر کی رات کو کبل میں محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے ایک پولیس سٹیشن میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے جس میں زیر حراست پانچ ملزمان سمیت 17 افراد ہلاک جبکہ 52 افراد زخمی ہوئے۔
منگل کو اس واقعہ کی ابتدائی رپورٹ سی ٹی ڈی نے مرتب کر لی ہے جس کے مطابق ’دھماکے سے پہلے کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو تھانے کے اندر داخل ہوتے ہوئے نہیں دیکھا گیا لیکن تھانے میں زیر تفتیش پانچ ملزمان موجود تھے۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’کبل سی ٹی ڈی تھانے میں ملاکنڈ کے دیگر اضلاع سے پکڑا جانے والا بارودی مواد بھی رکھا گیا تھا جس میں مارٹر گولے، آئی ای ڈیز اور ڈیٹونیٹرز شامل ہیں۔‘
ابتدائی تفتیش کے مطابق ’گزشتہ چار، پانچ سالوں سے یہ اسلحہ کوت میں موجود تھا۔ کبل تھانے کی سکیورٹی پر پانچ اہلکار تعینات ہوتے ہیں جبکہ اس تھانے سے پہلے دو سکیورٹی چیک پوسٹیں بھی موجود ہیں۔‘
سی ٹی ڈی کبل تھانے کے دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک کانسٹیبل کا ویڈیو بیان بھی سامنے آچکا ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ ’بارودی مواد کو کوت میں رکھنے سے پہلے بم ڈسپوزل یونٹ کی مدد سے ناکارہ بنایا جاتا تھا پھر اس کو باقاعدہ کوت انچارج کی موجودگی میں رکھا جاتا تھا۔‘
زخمی کانسٹیبل کا کہنا تھا کہ ’کوت کی بجلی منقطع تھی اس لیے مجھے نہیں معلوم کہ یہ دھماکہ کیسے ہوا۔‘
انسپکٹر جنرل آف پولیس اختر حیات گنڈاپور نے کبل تھانے کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ’یہ واقعہ دہشت گردی نہیں بلکہ کوت میں رکھے گئے گولہ بارود کے پھٹنے کی وجہ سے ہوا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ یہ اسلحہ مختلف کارروائیوں میں برآمد کرنے کے بعد کوت میں رکھا جاتا تھا۔
حکام کے مطابق واقعے کی مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ہر پہلو سے تفتیش کی جائی گی۔
دوسری جانب صوبائی حکومت نے معاملے کی اعلٰی سطحی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل آئی جی پی سپیشل برانچ ثاقب اسماعیل میمن اور ہوم سیکریٹری عابد مجید پر مشتمل دو رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے۔

شیئر: