’شدت پسندوں کو سوات میں آباد کرنے کا فیصلہ غلط تھا، نتائج تباہ کن نکلے‘
وزیر دفاع کے مطابق ’ضرب عضب جیسا آپریشن شروع کرنے کے لیے ہمیں اتفاق رائے کی ضرورت ہے‘ (فائل فوٹو: سینیٹ)
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ ’پیر کے روز پشاور پولیس لائنز میں ہونے والا دھماکہ سانحہ اے پی ایس سے کم نہیں ہے۔‘
منگل کو قومی اسمبلی میں پشاور دھماکے پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’شدت پسندوں کو آج سے دو یا ڈیڑھ سال پہلے لا کر خیبر پختونخوا میں آباد کیا گیا جو غلط فیصلہ تھا اور اس کے تباہ کن نتائج سامنے آئے۔‘
’ان لوگوں نے امن دیکھا بھی نہیں اور ہمارے خیال میں یہ امن کے گہوارے کے معاشرے میں آکر رہ سکیں گے تو یہ ہماری غلط فہمی ہے۔‘
پاکستان کے وزیر دفاع نے کہا کہ ’ڈیڑھ دو برس قبل اجلاس میں جو بھی فیصلے ہوئے ان پر اس ایوان پر کوئی بحث ہوئی نہ ہی ان کی یہاں سے منظوری لی گئی، ہمیں صرف ایک بریفنگ کے دوران آگاہ کیا گیا تھا کہ یہ ہو رہا ہے۔‘
’اس وقت ہمیں قومی یکجہتی کی ضرورت ہے، ضرب عضب جیسا آپریشن شروع کرنے کے لیے ہمیں اتفاق رائے کی ضرورت ہے، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ قومی سلامتی کمیٹی کے پلیٹ فارم پر کیا جائے گا۔‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’نمازیوں پر مسجد میں حملہ نہ انڈیا میں ہوتا ہے نہ اسرائیل میں، نائن الیون کے بعد دھمکی پر ہم ڈھیر ہوگئے، افغانستان کی جنگ ہماری دہلیز تک آگئی ہے۔‘