میں نے اپنے آپ سے کہا او گوش! ٹھہرو- یہ ایک ولن ہے۔ یہ کہاں سے آیا؟ فوٹو عرب نیوز
سعودی اداکارہ ریم الحبیب جو تقریباً 15 برس سے فنکارانہ صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں وہ امید کر رہی تھیں کہ کسی دن انہیں ایسے کردار کے لیے فون آئے گا جو انہیں ماں، بیٹی یا بہن کے کرداروں سے باہر لے جائےگا۔
عرب نیوز کے مطابق ریم الحبیب کسی ایسے اہم کردار کے لیے اپنی صلاحیتیں پیش کرنے کی خواہش رکھتی تھیں جو کردار عام طور پر مردوں کے لیے مخصوص ہوتے ہیں۔
ریم الحبیب نے بتایا کہ نیٹ فلکس پر دکھائی جانے والی فلم دی میچ میکر میں کردار ادا کرنے کی آفر آئی تو پہلے میں نے سکرپٹ پڑھا۔
آخرکار میں نے اپنے آپ سے کہا اوہ گوش! ٹھہرو- یہ دراصل ایک ولن ہے۔ یہ کہاں سے آیا؟
سعودی خاتون کے لیے ولن کا کردار اس سوچ نے مجھے چونکا دیا ، یہ کردار ایک سیریل کلر کا تھا۔
میں نے سوچا کہ کردار میں بہت زیادہ نفسیاتی گہرائی ہے مجھے اس کردار کے لیے مزید پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو نکھارنے کی ضرورت تھی۔
دنیا کے سب سے بڑے سٹریمنگ پلیٹ فارم پر ریلیز ہونے کے ساتھ ریم الحبیب کے پاس عالمی سطح پر اپنی شناخت بنانے کا موقع ہے۔
فلم میں انہوں نے ایسا کردار ادا کیا ہے جس کے بارے میں انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ یقیناً میرے پاس ایک وقت ایسا بھی تھا جب مجھے اپنی اداکاری کے شعبے سے منسلک ہونا ناممکن نظر آتا تھا کیونکہ وہ ایک قدامت پسند گھرانے میں پلی بڑھی تھیں۔
ریم نے بتایا کہ میرے جیسے خاندان میں اداکاری کو ممنوع سمجھا جاتا تھا کیونکہ اس کا ماحول ایک غیر محفوظ سمجھا جاتا تھا اور یہ ایک ایسا کیریئر تھا جس کا بظاہر کوئی مستقبل نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ بچپن سے ہی مختلف کرداروں کی نقالی کرتیں، آوازیں نکالتیں اور یہ صرف اپنے گھر کی حد تک تھیں اور انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ یہ سب ان کے قریبی خاندان کے لوگ بھی دیکھ سکیں گے۔
سعودی اداکارہ نہ مزید بتایا کہ جب وہ امریکہ میں یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنے گئیں تو انہیں نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ایک ڈرامے میں حصہ لینے کا کہا گیا اور اس طرح ان کی صلاحیتیں سامنے آئیں۔