جنگ بندی میں توسیع کے باوجود سوڈان میں ’فوجی دھڑوں‘ کے درمیان لڑائی جاری
جمعے کو جنگ بندی میں 72 گھنٹوں کے لیے توسیع پر اتفاق ہوا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
سوڈان میں جنگ بندی کے باوجود دارالحکومت خرطوم اور ملحقہ شہر بحری میں مسلح افواج کی جانب سے مسلسل حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سوڈانی فوج اور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے جمعے کو جنگ بندی میں 72 گھنٹوں کی توسیع پر اتفاق کیا تھا تاہم فضائی حملوں میں کسی قسم کا تعطل دیکھنے میں نہیں آیا۔
15 اپریل کو شروع ہونے والی لڑائی کے بعد سے سینکڑوں کی تعداد میں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔
مسلح افواج کے درمیان اس لڑائی نے 20 سالہ پرانے تنازعے کو ایک مرتبہ پھر زندہ کر دیا ہے۔
بحری شہر کے رہائشی محاسن الاواد نے بتایا کہ ’جہازوں اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہتی ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ قیامت کب ختم ہوگی۔ ہم اپنے اور بچوں کے لیے مسلسل خوف کی حالت میں ہیں۔‘
خرطوم کے مختلف علاقوں میں فوج نے آر ایس ایف کا مقابلہ کرنے کے لیے جہاز اور ڈرون تعینات کیے ہیں جبکہ شہریوں کے لیے خوراک، ایندھن، پانی اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات تک رسائی حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اب تک کم از کم 512 افراد ہلاک جبکہ 4 ہزار 200 زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔
آر ایس ایف کا کہنا ہے کہ فوج نے اُم درمان میں قائم اس کے اڈوں پر فضائی حملے کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ جبکہ سوڈانی فوج نے خلاف ورزی کا الزام آر ایس ایف پر عائد کیا ہے۔
جنگ بندی کی مدت اتوار کی نصف شب کے بعد ختم ہو جائے گی۔
دوسری جانب اُم درمان کے ایئر پورٹ پر لینڈنگ کے دوران ترکیہ کا ایک طیارہ بھی فائرنگ کی زد میں آیا تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
سوڈانی فوج نے طیارے پر فائرنگ کا الزام آر ایس ایف پر عائد کیا ہے جس سے جہاز کو نقصان پہنچا تاہم آر ایس ایف نے الزامات کی تردید کی ہے۔
لڑائی کے بعد سے تقریباً 3 ہزار غیر ملکیوں کو سوڈان سے باحفاظت سعودی عرب پہنچایا جا چکا ہے۔