بجٹ کے بعد انتخابات کا اعلان قبول نہیں ہو گا: عمران خان
سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے یکم مئی (پیر) کو لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
سنیچر کی رات زمان پارک لاہور میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ لاہور میں لبرٹی چوک سے دن ایک بجے پیدل ریلی نکالی جائے گی جس کی قیادت وہ خود کریں گے، جبکہ اسلام آباد میں ریلی کی قیادت شاہ محمود قریشی اور پشاور میں پرویز خٹک کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پوری قوم سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’یہ صرف سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشنز کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ اگر 14 مئی سے قبل اسمبلیاں توڑ کر انتخابات کرانے کا اعلان نہیں کیا جاتا اور بجٹ کے بعد ایسا کیا جاتا ہے تو قبول نہیں ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو ہم صوبوں میں الیکشن کرا لیں گے کیونکہ پنجاب کے بارے میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دے رکھا ہے۔‘
عمران خان نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے 15 ججز سے اپیل کرتے ہیں کہ ’وہ اپنی اناؤں اور ذاتی لڑائی‘ کو چھوڑ کر متحد ہو جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں الیکشن کا فیصلہ دینے کے بعد چیف جسٹس کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے اور ان کے گھر والوں پر کیچڑ اچھالا جا رہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی نگراں حکومتوں کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 90 روز گزر چکے ہیں اور اب ان کا ہر آرڈر غیرقانونی ہے۔
انہوں نے چوہدری پرویز الٰہی کے گھر پر چھاپے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کس مہذب معاشرے میں ہوتا ہے کہ بکتربند گاڑی سے گھر کے گیٹ توڑ دیے جائیں۔
’میرے گھر کا گیٹ بھی پولیس نے اس وقت توڑا تھا جب میری بیوی گھر میں اکیلی تھی اور لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔‘
عمران خان نے اس امر پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ میڈیا پر ان کی تقریر لائیو نشر نہیں کرنے دی جاتی۔
’میں نے ایسا کون سا جرم کر دیا ہے کہ ٹی وی پر میری تقریر نہیں آ سکتی۔‘
انہوں نے کہا کہ جب ہم سوشل میڈیا پر جاتے ہیں ہمارے کارکنوں کو اغوا کر لیا جاتا ہے۔