سعودی عرب وینس میں منعقدہ نمائش میں شرکت کرے گا
نمائش چار ماہ رہے گی جس میں دی لائن سٹی کے ماڈلز پیش کیے جائیں گے(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی عرب کی جانب سے وینس سٹی کی تاریخی عمارت ’ابازیا دی سان گریگوری‘ میں نمائش منعقد کی جارہی ہے جسے ’بغیر کشش والی آبادی‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔ نمائش میں نیوم کی ’دا لائن سٹی‘ کے حوالے سے مجوزہ ڈیزائنز پیش کیا جائے گا۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے ‘ کے مطابق نمائش چار ماہ جاری رہے گی ۔ دا لائن سٹی کے لیے ڈیزائن بین الاقوامی آرکیٹکٹ نے تیار کیے ہیں نمایاں نام مورفوسس، سر پیٹرکاک، جین نوویل، یو این سٹوڈیو، فاکساس، یولر وو، ڈی ایم اے اے اور ایڈجہ ہیں۔ جنہوں نے سٹی ڈیزائن میں انقلاب برپا کردیا ہے۔
’بغیر کشش والی آبادی‘ کی بنیاد پر جو ڈیزائن تیار کیے گئے ہیں ان کا تصور گزشتہ صدی میں رائج آبادی کے تصور سے مختلف اور نیا ہے۔ دا لائن سٹی کے آرکیٹکٹس نے دنیا بھر میں ماحولیاتی و تمدنی چیلنجوں کے مسائل حل کرنے والا پائیدار حل پیش کیا ہے۔
دا لائن سٹی نئے تصور کی بنیادوں پر قائم ہوگا۔ اس میں نوے لاکھ افراد شہر کے دو فیصد سے کم رقبے میں رہائش اختیار کریں گے۔ اس جیسے دیگر شہروں کی آبادی جتنے رقبے میں رہ رہی ہے اس کے مقابلے میں دا لائن سٹی کے کل رقبے کا دو فیصد سے بھی کم حصہ رہائشیوں کے لیے مختص ہوگا۔ اس تصور کے نتیجے میں نیوم کا 95 فیصد حصہ قدرتی ماحول کے لیے محفوظ ہوگا۔ اس کی بدولت دا لائن سٹی میں رنگا رنگ خوشگوار ماحول استوار کیا جاسکے گا۔ دالائن سٹی کی ایک خاصیت یہ ہے کہ یہ تجدد پذیر توانائی پر منحصر ہوگا جبکہ پانی کی فراہمی اور خوراک کی پیداوار کے لیے پائدار طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔
دا لائن سٹی سہ جہتی طریقے سے منظم کیا جائے گا۔ دفاتر، تجارتی مراکز، بنیادی ضروریات فراہم کرنے والے اداروں اور شہریوں کی رہائش کے درمیان کم سے کم فاصلہ رکھا جائے گا۔
دا لائن کے باشندوں کو کسی بھی مطلوبہ پوائنٹ تک جانے کے لیے پانچ منٹ سے زیادہ نہیں لگیں گے۔ یہ سڑکوں اور معمول کی مواصلات سے متعلق بنیادی ڈھانچے سے آزاد شہر ہوگا۔
نیوم میں منصوبہ بندی کے سربراہ انتونی ویویس نے کہا کہ مطالعات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2050 تک دنیا کی 68 فیصد آبادی شہروں میں ہوگی۔ اس تناظر میں شہروں کا مثالی نمونہ تیار کرنے والوں کے لیے انسان کو سب سے اوپر رکھنے کی خاطر ڈیزائن میں بڑی بنیادی تبدیلی کرنا پڑے گی۔