Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیزی سے اُڑان بھرتے ڈالر کی قیمت کو بریک لگ گئی، 288 روپے کی سطح پر

ملک میں غیر یقینی کی صورتحال کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعے کو مارکیٹ کے آغاز پر انٹر بینک میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت میں 10 روپے کمی کے بعد ایک مرتبہ پھر 288 روپے کی سطح پر آ گئی ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق گزشتہ تین روز سے ملک میں جاری غیر یقینی کی صورتحال کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا البتہ آئی ایم ایف سے قسط ملنے میں تاخیر اور ترسیلات زر میں کمی کے باعث ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہو رہی ہے اور قرضوں کی ادائیگیوں کا معاملہ اب بھی موجود ہے جو ملکی کرنسی پر اثر انداز ہو رہا ہے۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق جمعہ کے روز کاروبار کے آغاز پر انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 10 روپے 93 پیسے کمی کے بعد 288 روپے کی سطح پر آگئی ہے جبکہ گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر ایک امریکی ڈالر کی قیمت 287 روپے 93 پیسے تھی۔
 ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا گزشتہ روز ڈالر کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا جو مارکیٹ کے حساب سے نہیں تھا اسی لیے آج مارکیٹ اپنی پوزیشن پر دوبارہ بحال ہوتی نظر آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معاشی معاملات مشکل ضرور ہیں لیکن ساتھ ساتھ ایسے عناصر بھی ملک میں موجود ہیں جو صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مارکیٹ میں ریٹ کا اتار چڑھاؤ کرا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو اپنے اخراجات میں کمی اور آمدنی میں اضافے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
’بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے لیے آسانیاں کی جانی چاہیے تاکہ ملک میں قانونی طریقے سے زیادہ سے زیادہ پیسے آئے۔‘
معاشی امور کے ماہر عبدالعظیم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے پریشانی میں اضافہ ہو رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی مہنگائی کا بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے۔ جمعرات کو ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔‘

گزشتہ ایک برس سے ڈالر کی قیمت میں اضافہ رپورٹ ہو رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

عبدالعظیم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
’امپورٹ میں کمی اور ایکسپورٹ میں اضافے سے صورتحال کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سیاسی معاملات کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قسط میں تاخیر اور ترسیلات زر میں مسلسل کمی کی وجہ ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہو رہی ہے اور ابھی پاکستان نے بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں بھی کرنی ہے۔ ایسی صورتحال میں پاکستانی روپے پر شدید دباؤ دیکھا جا رہا ہے۔
معاشی امور کے ماہر سمیع اللہ طارق کے مطابق ملک میں سیاسی استحکام کی امید کے باعث ڈالر کی قدر میں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔

شیئر: