Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاسی محاذ آرائی کے بعد ڈالر 297 روپے پر، ’آنے والے دن مزید مشکل‘

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’آنے والے دن مزید مشکل ہو سکتے ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں سیاسی محاذ آرائی اور امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے اثرات ملکی کرنسی پر نظرآ رہے ہیں۔ رواں ہفتے روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ نہ تھم سکا اور جمعرات کے روز کاروباری اوقات کے آغاز میں انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 297 روپے پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قسط میں تاخیر اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ مسلسل ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ ایسے میں سیاسی محاذ آرائی کی وجہ سے سرمایہ کار محتاط ہوئے ہیں۔
’ایک جانب سٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے تو دوسری جانب ملکی تاریخ میں پہلی بار انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 297 روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔‘
فاریکس ڈیلرز کے مطابق کاروباری ہفتے کے چوتھے روز جمعرات کو مارکیٹ کے آغاز سے ہی پاکستانی روپے پر دباؤ دیکھا جا رہا ہے۔ ابتدائی اوقات میں انٹر بینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 297 روپے 10 پیسے کی سطح پر ٹریڈ کررہا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ایک ڈالر کی قیمت 305 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
معاشی امور کے ماہر عبدالعظیم نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت غیر یقینی کی صورتحال ہے۔
’ایک جانب سیاسی جماعت کا احتجاج ہے تو دوسری جانب انتخابات ہونے یا نہ ہونے کی بحث ہے۔ ایسے میں عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے بیل آؤٹ پیکج میں مسلسل تاخیر کی وجہ سے پاکستانی روپے پر شدید دباؤ دیکھا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں سرمایہ کار بہت محتاط نظر آ رہے ہیں۔
گزشتہ دو روز سٹاک مارکیٹ میں مسلسل مندی کا رجحان ہے اور روپے کی قدر میں بھی گراوٹ ہو رہی ہے۔

ماہرین نے ڈالر کی قیمت بڑھنے سے مہنگائی کے نئے طوفان کا خدشہ ظاہر کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

 
انہوں نے مزید کہا کہ اگر موجودہ صورت حال پر قابو نہ پایا گیا تو آنے والے دن ملکی معیشت کے لیے مزید مشکل ہو سکتے ہیں۔
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
’اتحادی حکومت سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو ملکی صوررتحال پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قدر میں اضافے سے ملک میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے  گا اور عام آدمی کا گزارا مزید مشکل ہو جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قسط ملنے کا معاملے بھی تاخیر کا شکار ہے۔ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی کا معاملہ بھی سر پر کھڑا ہے۔
’اگر ملک میں بیل آوٹ پیکج جلد نہیں آتا تو آنے والے دن گزارنا پاکستان کے لیے مشکل سے مشکل تر ہوجائے گے۔‘

شیئر: